حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوجائیں۔ اگر وہ ایسا کرلیں تو انھیں بتاؤ کہ اُن کو وہ تمام حقوق ملیں گے جو مہاجرین کو حاصل ہیں اور اُن پر وہ تمام ذمہ داریاں عائد ہوں گی جو مہاجرین پر ہیں۔ اور اگر وہ اِسلام میں داخل ہوجائیں اور اپنے وطن میں ہی رہنا پسند کریں اور مہاجرین کے وطن نہ آنا چاہیں تو انھیں بتادینا کہ اُن کے ساتھ دیہات میں رہنے والے مسلمانوں والا معاملہ ہوگا، اور اُن پر اللہ تعالیٰ کے وہ تمام احکام لاگو ہوں گے جو تمام مؤمنوں پر اللہ تعالیٰ نے فرض فرمائے ہیں، اور مسلمانوں کے ساتھ جہاد میں شرکت کیے بغیر انھیں فیٔ اور مالِ غنیمت میں سے کچھ نہیں ملے گا۔ اور اگر اِسلام قبول کرنے سے وہ اِنکار کریں تو انھیں جزیہ اَدا کرنے کی دعوت دو۔ اگر وہ (اسے مان جائیں تو تم اُن سے اسے قبول کرلو اور ان سے (جنگ کرنے سے) رک جاؤ۔ اور اگر وہ (جزیہ دینے سے بھی ) اِنکار کردیں تو اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرکے اُن سے جنگ کرو۔ کھجور کے کسی درخت کو ضائع نہ کرنا اور نہ اسے جلانا، اور کسی جانور کی ٹانگیں نہ کاٹنا، اور نہ کسی پھل دار درخت کوکاٹنا، اور نہ (اُن کی) کسی عبادت گاہ کو گرانا، اور بچوں اور بوڑھوں اور عورتوںکو قتل نہ کرنا۔ اور تم ایسے لوگوں کو بھی پاؤگے جو خلوت خانوں میں گوشہ نشین ہوں گے،انھیں اُن کی حالت پر چھوڑ دینا کہ وہ اپنے کام میں لگے رہیں۔ اور تمہیں ایسے لوگ بھی ملیں گے جن کے سروں میں شیطان نے اپنے گھونسلے بنارکھے ہوں گے (یعنی وہ ہر وقت شیطانی حرکتوں میں لگے رہتے ہوں گے اور گمراہ کرنے کے شیطانی منصوبے چلاتے ہوں گے) ایسے لوگوں کی گردنیں اُڑا دینا ۔ 1 حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے جب حضرت خالد بن ولید ؓکو مرتد عربوں کی طرف بھیجا تو انھیں یہ ہدایات دیں کہ وہ ان مرتدین کو اِسلام کی دعوت دیں، اور اُن کو اِسلام کے فائدے اور ذمہ داریاں بتائیں، اور اُن کے دل میں ان کی ہدایت کی پوری طلب ہو۔ ان مرتدین میں سے جو بھی اس دعوت کو قبول کرے گا وہ کالا ہو یا گورا اس کا اِسلام قبول کرلیا جائے گا، اس لیے کہ جو شخص اللہ کا اِنکار کرتا ہے اور کفر اختیار کرتا ہے اس سے اللہ پر ایمان لانے کے لیے قتال کیا جاتا ہے، لہٰذا جسے اِسلام کی دعوت دی گئی اور اس نے اِسلام کو قبول کرلیااور اس نے اپنے ایمان کو سچا کر دکھایا تو اب اس پر کوئی گرفت اور مؤاخذہ نہیں ہوگا، اور اللہ تعالیٰ خود اس سے حساب کرلیں گے۔ اور جو مرتد اِسلام کی دعوت کو قبول نہ کرے حضرت خالد اسے قتل کردیں ۔2 حضرت صالح بن کیسان کہتے ہیں کہ حضرت خالد ؓ نے حیرہ میں پڑاؤ ڈالا تو حیرہ کے معزّز شرفا قَبِیْصہ بن اِیاس بن حیہ طائی کے ساتھ شہر سے نکل کر حضرت خالد کے پاس آئے۔ قَبِیصہ کو کسریٰ نے نعمان بن منذر کے بعد حیرہ کا گورنر بنایاتھا۔ چناںچہ حضرت خالد نے قَبِیصہ اور اس کے ساتھیوں سے کہا: میں تمہیں اللہ اور اِسلام کی طرف دعوت دیتا ہوں۔ اگر تم اسے قبول کرلو تو تم مسلمان شمار ہوگے اور جو حقوق مسلمانوں کو حاصل ہیں وہ تمہیں ملیں گے اور جو ذمہ داریاں مسلمانوں