حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
( ؑ)عرب و عجم پر غالب آتے جارہے ہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ ہمیں محمد ( ؑ) کی خدمت میں حاضر ہوکر اُن کی اتباع کرلینا چاہیے، کیوں کہ محمد( ؑ) کی عزت ہماری عزت ہے۔ لیکن صفوان نے سختی سے اِنکار کردیا اور کہا کہ میرے علاوہ اور کوئی بھی نہ بچا تو بھی میں اُن کا اِتباع ہرگز نہیں کروں گا۔ میں اسے چھوڑ کر چل دیا اور میں نے کہا: اس آدمی کے بھائی اور والد کو بدر میں قتل کیا گیا تھا (اس لیے یہ نہیں مان رہے ہیں)۔ پھر میری عکرمہ بن ابی جہل سے ملاقات ہوئی۔میںنے ان سے وہی بات کی جو صفوان بن اُمیّہ سے کی تھی، انھوں نے صفوان بن اُمیّہ جیسا جواب دیا۔ میں نے اُن سے کہا: میری اس بات کو چھپائے رکھنا۔ انھوں نے کہا: اچھا کسی کو نہیں بتاؤں گا۔ پھر میں اپنے گھر گیا اور اپنی سواری کو تیار کروایا۔ میں اس کو لے کر چل پڑا تو راستہ میںمیری عثمان بن طلحہ سے ملاقات ہوئی۔میں نے کہا: یہ میرا دوست ہے، لاؤاس سے بھی اپنی بات کرکے دیکھوں۔ پھر مجھے خیال آیا کہ اس کے آباء واَجداد بھی (مسلمانوں کے ہاتھوں) قتل ہوچکے ہیں تو ان سے ذکر کرنے کو مناسب نہ سمجھا۔ پھر میں نے کہا: ان سے ذکر کرنے میں کیا حرج ہے؟ میں تو اب جا ہی رہا ہوں۔ چناں چہ (اِسلام کے خلاف) ہماری محنت کا جو نتیجہ نکل رہا ہے وہ میں نے ان کو بتایا اور میں نے یہ بھی کہا: ہماری مثال اس لومڑی کی سی ہے جو کسی سوراخ میں گھس گئی ہو، تو اگر اس سوراخ میں ایک ڈول بھی پانی ڈال دیا جائے تو لومڑی کو نکلنا پڑے گا۔ پہلے دونوں ساتھیوں سے میں نے جو بات کی ایسی ہی ان سے بھی کی، وہ فوراً مان گئے۔ میں نے ان سے کہا: میں تو آج ہی جانا چاہتا ہوں اور میری سواری فج مقام پر تیار بیٹھی ہے۔ ہم دونوں نے آپس میں (مکہ سے باہر) مقامِ یا جج پر اکٹھا ہونا طے کیا کہ اگر وہ مجھ سے پہلے وہاں پہنچ گئے تو وہ میرا وہاں انتظار کریں گے، اور اگر میں اُن سے پہلے وہاں پہنچ گیا تو میں ان کا انتظار کروں گا۔ چناں چہ صبح سحری کے وقت ہم لوگ گھروں سے نکلے اور طلوعِ فجر سے پہلے ہی ہم لوگ مقامِ یا جج پر جمع ہوگئے، پھر وہاں سے ہم دونوں روانہ ہوئے۔ جب ہم ہَدَہ مقام پر پہنچے تو وہاں ہمیں حضرت عمرو بن العاص ملے۔ انھوں نے کہا: تم لوگوں کو خوش آمدید ہو۔ ہم نے کہا: تمہیں بھی خوش آمدید ہو۔ انھوں نے پوچھا: کہا ںجارہے ہو؟ ہم نے کہا: تم گھر سے کس اِرادے سے چلے ہو؟ انھوں نے کہا: آپ لوگ گھر سے کس اِرادے سے چلے ہو؟ ہم نے کہا: ہمارا اِرادہ تو اِسلام میں داخل ہونے کا اور محمدﷺ کے اتباع کرنے کا ہے۔ انھوں نے کہا: میں بھی اسی وجہ سے آیا ہوں۔ اب ہم تینوں ساتھ ہولیے اور مدینہ جا پہنچے اور حرّہ میں اپنی سواریاں بٹھادیں۔ حضورﷺکو ہمارے آنے کی خبر ملی جس سے آپ بہت خوش ہوئے۔ میں نے اپنے صاف ستھرے کپڑے پہنے اور حضورﷺ کی جانب چل پڑا ۔ راستہ میں میرے بھائی مجھے ملے، انھوں نے کہا: جلدی کرو حضورﷺ کو تمہاری خبر مل