حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعلق نہیں ہے۔ (عروہ کا اشارہ اسی قصہ کی طرف تھا) پھر عروہ حضورﷺ کے صحابہؓ کو بڑے غور سے دیکھنے لگے۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! حضورﷺ جب بھی تھوکتے تو اسے کوئی نہ کوئی صحابی اپنے ہاتھ میں لے لیتا اوراس کو اپنے چہرہ اور جسم پر مَل لیتا، اور حضورﷺ جب انھیں کسی کام کے کرنے کا حکم دیتے تو صحابہ اسے فوراً کرتے، اور جب آپ وضو فرماتے تو آپ کے وضو کے پانی کو لینے کے لیے صحابہ ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑتے اور لڑنے کے قریب ہوجاتے، اور جب آپ گفتگو فرماتے تو صحابہ آپ کے سامنے اپنی آوازیں پست کرلیتے۔ اور صحابہ کے دل میں آپ کی اِتنی عظمت تھی کہ وہ آپ کو نظر بھر کر نہیں دیکھ سکتے تھے۔ چناں چہ عروہ اپنے ساتھیوں کے پاس واپس گئے اور ان سے یہ کہا کہ میں بڑے بڑے بادشاہوں کے دربار میں گیا ہوںقیصر، کسریٰ اور نجاشی کے دربار میں گیا ہوں۔ اللہ کی قسم! میں نے ایسا کوئی بادشاہ نہیں دیکھا جس کی تعظیم اس کے درباری اتنی کرتے ہوں جتنی محمد (ﷺ) کے صحابہ محمد کی کرتے ہیں۔ اللہ کی قسم! حضورﷺ جب بھی تھوکتے تو اسے کوئی نہ کوئی صحابی اپنے ہاتھ پر لے کر اپنے چہرہ اور جسم پر مَل لیتا، اور انھیں جس کام کے کرنے کا حکم دیتے اس کام کو وہ فوراً کرتے، اور وہ جب وضو کرتے تو ان کے وضو کا پانی لینے کے لیے ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑتے اور لڑنے کے قریب ہوجاتے، اور وہ جب گفتگو فرماتے تو سب اپنی آوازیں پست کرلیتے یعنی خاموش ہوجاتے، اور تعظیم کی وجہ سے صحابہ آپ کو نظر بھر کر نہ دیکھ سکتے۔ اور انھوں نے تمہارے سامنے ایک اچھی تجویز پیش کی ہے تم اسے قبول کرلو۔ اس کے بعد بنو کِنانہ کے ایک آدمی نے کہا: مجھے ان کے پاس جانے دو۔ تومکہ والوں نے کہا: ضرور جاؤ۔ جب یہ آدمی حضورﷺ اور صحابہ کے قریب پہنچا تو حضورﷺ نے فرمایا: یہ فلاں آدمی ہے اور یہ اس قوم کا آدمی ہے جو قربانی کے اونٹوں کی بڑی تعظیم کرتے ہیں، لہٰذا تم جو قربانی کے اونٹ لے کر آئے ہو وہ اس کے سامنے کھڑے کردو۔ چناں چہ وہ اونٹ اس کے سامنے کھڑے کردیے گئے اور لوگوں نے لبیک پڑھتے ہوئے اس کا استقبال کیا۔ اس نے جب یہ منظر دیکھا تو اس نے کہا: سبحان اللہ! ان لوگوں کو تو بیت اللہ سے ہرگز نہیں روکنا چاہیے۔ تو اس آدمی نے اپنے ساتھیوںکو واپس جاکر یہ کہا کہ میں یہ منظر دیکھ کر آیا ہوں کہ صحابہ نے قربانی کے اونٹوں کے گلے میں قلادہ (یعنی ہار) ڈالا ہوا ہے اور ان کے کوہان کو زخمی کیا ہوا ہے (اس زمانے میں قربانی کے اونٹ کے ساتھ یہ دو کام کیے جاتے تھے تاکہ ان نشانیوں سے ہر ایک کو پتہ چل جائے کہ یہ قربانی کا اونٹ ہے، یعنی وہ لوگ عمرہ کے لیے تیار ہوکر آئے ہیں، اس لیے) میری رائے نہیںہے کہ ان لوگوں کو بیت اللہ سے روکا جائے۔ تو ان میں سے مِکْرَز بن حفص نامی ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: ذرا مجھے ان کے پاس جانے دو۔ لوگوں نے کہا: ضرور جاؤ۔ جب وہ حضورﷺ کے قریب آیا تو حضورﷺ نے فرمایا: یہ تو