حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کا بال اور ناخن تک نہیں بچے گا۔ تو شرحبیل کے دونوں ساتھیوں نے کہا: اے ابو مریم! تو پھر تمہارا کیا خیال ہے؟ شرحبیل نے کہا: میرا خیال یہ ہے کہ میں ان کو حَکَم بنالیتا ہوں، کیوں کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ ایسے انسان ہیں جو کبھی بھی بے جا شرط نہیں لگائیں گے۔ ان دونوں نے کہا: اچھا! تم جیسے مناسب سمجھو۔ چناں چہ شرحبیل حضورﷺ کی خدمت میں ملاقات کے لیے گیا اور اس نے حضورﷺ سے عرض کیا کہ مباہلہ سے بہتر ایک بات میری سمجھ میں آئی ہے۔ آپ نے فرمایا: وہ کیا ہے؟ اس نے کہا: (ہم آپ سے صلح کرلیتے ہیں)آپ رات بھر سوچ کر کل صبح ہمیں اپنی شرطیں بتادیں، آپ جو بھی شرطیں لگائیں گے وہ ہمیں منظور ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ہوسکتا ہے کہ تمہاری قوم کے لوگ تمہاری مخالفت کریں اور یوں صلح کرنے پر تم پر اعتراض کریں۔ شرحبیل نے کہا: آپ میرے ان دونوں ساتھیوں سے پوچھ لیں۔ آپ نے ان دونوں سے پوچھا تو ان دونوں نے کہا کہ ہماری وادی کے تمام لوگ شرحبیل کے فیصلہ کو دل جان سے مان لیتے ہیں۔ چناں چہ حضورﷺ و اپس تشریف لے گئے اور ان سے مباہلہ نہ فرمایا۔ اگلے دن وہ تینوں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضور ﷺ نے اُن کو یہ خط لکھ کر دیا: بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ وہ معاہدہ ہے جو اللہ کے نبی محمد رسول اللہ نے نجران والوں کے بارے میں لکھا ہے کہ محمد کا اُن کے بارے میں یہ فیصلہ ہے کہ تمام پھل، سونا اور چاندی اور غلام وغیرہ سب نجران والوں کے پاس رہے گا اور یہ محمد کی طرف سے اُن پر فضل و احسان ہے۔ اور اس کے بدلہ میں وہ دو ہزار جوڑے دیا کریںگے ایک ہزار جوڑے رجب میں اور ایک ہزار جوڑے صفر میں۔ اور باقی تمام شرطیں بھی ذکر کیں۔1 ’’البدایۃ ‘‘ (۵/۵۵)میںاس کے بعد یہ مضمون ہے کہ حضرت ابو سفیان بن حرب اور حضرت غیلان بن عمرو اور بنی نصر کے حضرت مالک بن عوف اور اَقرع بن حابس حنظلی اور حضرت مغیرہ ؓ اس معاہدہ پر گواہ بنے اور آپ نے یہ معاہدہ لکھوایا۔ معاہدہ نامہ لے کر وہ نجران کو واپس چل پڑے ۔ جب یہ لوگ نجران پہنچے تو پادری کے پاس اس کا ماں جایا چچازاد بھائی موجود تھا جس کا نام بشیر بن معاویہ اور جس کی کنیت ابو علقمہ تھی۔ ان لوگوں نے حضورﷺ کا معاہدہ نامہ اس پادری کو دیا۔ وہ پادری اور اس کا بھائی ابو علقمہ دونوں سواری پر جارہے تھے اور پادری حضورﷺ کا معاہدہ نامہ پڑھ رہا تھا کہ اتنے میں بشیر کی اونٹنی ٹھوکر کھا کر منہ کے بل گری اور بشیر بھی گرگیا اور اس نے حضورﷺ کا صاف نام لے کر