حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سامنے جہاں پہلے بیٹھا ہوا تھا وہاں آکر کھڑا ہوگیا۔ آپ نے اپنی پشت مبارک سے چادر اُتار دی اور فرمایا: جو کام تم کو کہا گیا تھا وہ کام تم ادھر آکر کرلو (یعنی مہرِ نبوت دیکھ لو)۔ میں گھوم کر حضورﷺ کی پشت کی طرف گیا، مجھے کندھے کی نرم ہڈی پر مہرِ نبوت نظر آئی جو کبوتر کے انڈے کے برابر تھی۔ 1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو سفیانؓ نے اُن سے یہ بیان کیا کہ جس زمانے میں حضورﷺ نے ابو سفیان اور کفارِ قریش سے صلح کررکھی تھی۔ اس زمانے میں حضرت ابو سفیان قریش کے ایک تجارتی قافلہ کے ساتھ ملکِ شام گئے ہوئے تھے اور وہاں وہ لوگ اِیلیا شہر میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ ہِرَ قْل نے قاصد بھیج کر اُن کو اپنے پاس بلایا۔ چناں چہ یہ لوگ ہِرَ قْل کے پاس گئے۔ اس نے ان سب کو اپنے دربار میں بٹھایا اور وہاں روم کے بڑے بڑے سردار بھی تھے ان کو بھی جمع کیا اور ایک ترجمان کو بلا کر کہا کہ جس آدمی نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے تم میں سے کون نسب میں اس کے سب سے زیادہ قریب ہے؟ حضرت ابو سفیان فرماتے ہیں کہ میں نے کہا: میں نسب میں ان کے سب سے زیادہ قریب ہوں۔ تو ہِرَ قْل نے کہا: اس آدمی کو میرے قریب کردو اور اس کے ساتھیوں کو اس کے پیچھے قریب ہی بٹھادو۔ پھر اس نے اپنے ترجمان سے کہا کہ ان سے یہ کہو کہ میں نبوت کا دعویٰ کرنے والے آدمی کے بارے میں ان سے (یعنی ابو سفیان سے) پوچھوں گا اگر یہ مجھ سے غلط بیانی کرے تو تم فوراً ٹوک دینا۔ (حضرت ابو سفیان فرماتے ہیں کہ) اللہ کی قسم! اگر مجھے یہ خطرہ نہ ہوتا کہ میرے ساتھی مجھے جھوٹا مشہور کردیں گے تو میں حضورﷺ کے بارے میں اس دن ضرور غلط بیانی سے کام لے لیتا۔ پھر ہِرَ قْل نے مجھ سے سب سے پہلے یہ سوال کیا کہ اس آدمی کا تمہارے میں نسب کیسا ہے؟ میں نے کہا: وہ ہمارے میں بڑے نسب والا ہے۔ پھر اس نے پوچھا: کیا اس سے پہلے تم میں سے کسی اور نے بھی یہ دعویٰ کیا ہے؟ میں نے کہا :نہیں ۔پھر اس نے پوچھا: کیا اس کے آباء واَجداد میں کوئی بادشاہ گزرا ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ پھر اس نے پوچھا کہ کیا بڑے اور طاقت ور لوگوں نے اس کا اتباع کیا ہے یا چھوٹے اور کمزور لوگوں نے؟ میں نے کہا: چھوٹے اور کمزور لوگوں نے۔ پھر اس نے پوچھا: ان کے ماننے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے یا گھٹ رہی ہے؟ میں نے کہا: بڑھ رہی ہے۔ پھر اس نے پوچھا کہ کیا ان کے ماننے والوں میں سے کوئی ان کے دین میں داخل ہونے کے بعد ان کے دین کو برا سمجھ کر مرتد ہوا ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ پھر اس نے پوچھا کہ کیا اس دعویٰ کرنے سے پہلے تم لوگوں نے کبھی اُن پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا تھا ؟ میں نے کہا: نہیں۔ پھر اس نے پوچھا کہ کیا کبھی وہ معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہیں؟ میں نے کہا: نہیں، لیکن آج کل ہمارا ان سے ایک معاہدہ چل رہا ہے ، ہمیں پتہ نہیں ہے کہ وہ اس معاہدے کے بارے میں کیا کریں گے۔ حضرت ابوسفیان