حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بتاتے ہیںکہ جو جانور ذبح نہ کیا جائے وہ تم پر حرام ہے۔ انھوں نے پوچھا کہ اس کے بارے میں انھوںنے کیا بتایا ہے؟ میں نے کہا : یہ آیت نازل ہوئی ہے: {حُرِّمَتْ عَلَیْْکُمُ الْمَیْْتَۃُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِیْرِ}سے لے کر { وَأَنْ تَسْتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلاَمِ }تک ۔1 حرام ہوا تم پر مردہ جانور اور لہو اور گوشت سور کا ‘‘ سے لے کر ’’اور یہ کہ تقسیم کرو جوئے کے تیروں سے ‘‘ تک۔ چناںچہ میں اُن کو اِسلام کی دعوت دینے لگا ، لیکن وہ اِنکار کرتے رہے ۔ میں نے کہا: تمہارا بھلا ہو! ذرا مجھے پانی تو لادو میں بہت پیاسا ہوں۔ انھوں نے کہا: نہیں، ہم تمہیں پانی نہیں د یں گے تاکہ تم ایسے ہی پیاسے مرجاؤ۔ میرے پاس ایک پگڑی تھی میں نے اس میں اپنا سر لپیٹ لیا۔ اور میں سخت گرمی میں ریت پر لیٹ گیا میری آنکھ لگ گئی۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک آدمی میرے پاس شیشے کا گلاس لے کر آیا، اس گلاس سے زیادہ خوب صورت گلاس کسی نے نہ دیکھا ہوگا اور اس میںایک ایسی پینے کی چیز ہے جس سے زیادہ لذیذ اور پُرکشش کسی نے نہ دیکھی ہوگی۔اس نے وہ گلاس مجھے دے دیا جسے میں نے پی لیا۔ جب میں پی چکا تو میری آنکھ کھل گئی اور اللہ کی قسم ! اس کے بعد مجھے کبھی پیاس نہیں لگی اور اب مجھے یہ بھی نہیں پتہ کہ پیاس کیا چیز ہوتی ہے۔1 ابو یعلیٰ نے یہ حدیث مختصر بیان کی ہے جس کے آخر میں یہ ہے کہ میری قوم کے ایک آدمی نے ان سے کہا کہ تمہاری قوم کے سرداروں میں سے ایک آدمی آیا ہے اور تم نے اس کی کوئی خاطر تواضع نہیں کی۔ چناں چہ وہ میرے پاس دودھ لے کر آئے۔ میں نے ان سے کہا: مجھے اس دودھ کی ضرورت نہیں (اور میں نے اُن کو خواب کا واقعہ بتایا) اور پھر اپنا (بھرا ہوا) پیٹ ان کو دکھایا جس پر وہ سب مسلمان ہوگئے ۔ بیہقی نے ’’دلائل‘‘ میں جو روایت نقل کی ہے اس میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے اُن کو اُن کی قوم باہلہ کی طرف بھیجا تھا ۔ 2 حضرت اَحنف بن قیس ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عثمانؓ کے زمانے میں بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا کہ اتنے میں بنو لیث کے ایک آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ کرکہا: کیا میں تم کو ایک خوش خبری نہ سنادوں؟ میں نے کہا: ضرور۔ اس نے کہا: کیا تمہیں یاد ہے کہ مجھے حضورﷺ نے تمہاری قوم کے پاس بھیجا تھا، میں ان پر اسلام کو پیش کرنے لگا اور ان کو اسلام کی دعوت دینے لگا تو تم نے کہا تھاکہ تم ہمیں بھلائی کی دعوت دے رہے ہو اور بھلی بات کا حکم کررہے ہو اور وہ (حضورﷺ) بھلائی کی دعوت دے رہے ہیں۔ تو حضورﷺ کو جب تمہاری یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا : اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْأَحْنَفِ(اے اللہ ! اَحنف کی مغفرت فرما) ۔ حضرت اَحنفؓ فرمایا کرتے تھے کہ میرے پاس ایسا کوئی عمل نہیں ہے جس پر مجھے حضورﷺ کی اس دعا سے زیادہ امید ہو۔ 1 اما م احمد اور امام طبرانی نے اس حدیث کو اس طرح بیان کیا ہے کہ مجھے حضورﷺ نے آپ کی قوم بنو سعد کے پاس اِسلام