حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی دعوت دینے کے لیے بھیجا، تو تم نے (دعوت سن کر) کہا تھا کہ وہ (حضورﷺ ) بھلائی کی بات کہہ رہے ہیں یا کہا تھا کہ میں اچھی بات ہی سن رہاہوں۔ پھر میں نے حضورﷺ کی خدمت میں واپس آکر تمہاری بات بتائی جس پر حضورﷺ نے فرمایا: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْأَحْنَفِ ( اے اللہ !اَحنف کی مغفرت فرما)۔ حضرت اَحنفؓ نے فرمایا: مجھے حضورﷺ کی اس دعا پر جتنی امید ہے اتنی اور کسی عمل پر نہیں ہے۔2 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺنے اپنے صحابہ میں سے ایک آدمی کو زمانۂ ٔجاہلیت کے ایک بڑے سردار کے پاس اللہ تبارک وتعالیٰ کی دعوت دینے کے لیے بھیجا۔ (دعوت کو سن کر) اس سردار نے کہا: تم مجھے اپنے جس ربّ کی دعوت دے رہے ہو، وہ کس چیز کا بنا ہوا ہے لوہے یا تانبے کا؟ چاندی یا سونے کا؟ اُن صحابی نے حضورﷺ کی خدمت میں آکر سارا قصہ بتایا۔ حضورﷺ نے ان کو اس کے پاس (دعوت دینے کے لیے) دوبارہ بھیج دیا، اس دفعہ بھی اس نے وہی بات کہی۔ انھوں نے آکر حضورﷺ کو پھر بتادیا۔ حضورﷺ نے تیسری مرتبہ اُن کو اس کے پاس بھیجا، اس نے پھر وہی بات کہی ۔ انھوں نے آکر حضورﷺ کو پھر بتادیا تو حضورﷺ نے فرمایا :اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس سردار پر بجلی گرائی جس نے اسے جلادیا۔ چناں چہ یہ آیت نازل ہوئی: {ِ وَیُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَیُصِیْبُ بِہَا مَنْ یَّشَآئُ وَہُمْ یُجَادِلُوْنَ فِی اللّٰہِ وَہُوَ شَدِیْدُ الْمِحَالِO}1 اور بھیجتا ہے کڑک بجلیاں پھر ڈالتا ہے جس پر چاہے، اور یہ لوگ جھگڑتے ہیں اللہ کی بات میں، اوراس کی پکڑ سخت ہے۔2 ابویعلیٰ اور بزّار کی ایک حدیث اسی جیسی اور ہے جس میں یہ مضمون ہے کہ حضورﷺ نے ایک صحابی کو عرب کے فرعونوں میں سے ایک فرعون کی طرف بھیجا تو اُن صحابی نے اس آدمی کے بارے میں کہا: یا رسول اللہ ! وہ تو فرعون سے بھی زیادہ سرکش ہے۔ اور اس روایت میں بھی یہ ہے کہ ان صحابی نے اس آدمی کے پاس جاکر تیسری مرتبہ پھر اپنی وہی بات دہرائی (یعنی تیسری مرتبہ پھر اس کو اللہ کی دعوت دی)۔ ابھی یہ صحابی اس آدمی سے بات کر ہی رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آدمی کے سر پر ایک بادل بھیجا جو زور سے گرجا ،پھر اس بادل میں سے ایک بجلی اس آدمی پر گری جس نے اس کی کھوپڑی کو اُڑادیا ۔ 3 اور حضرت خالد بن سعیدؓ کی حدیث پہلے میدانِ جنگ میں اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے کے باب میں صفحہ ۱۵۱ پر گزر چکی ہے۔ وہ فرماتے ہیںکہ حضورﷺ نے مجھے یمن بھیجا اور فرمایا کہ عرب کے جس قبیلہ پر تمہارا گزر ہو اور تمہیں اس قبیلہ سے اذان کی آواز سنائی دی تو ان سے چھیڑ چھاڑ نہ کرنا، اورجس قبیلہ سے تمہیں اذان کی آواز سنائی نہ دے ان کو اسلام کی دعوت دینا۔ اور حضور ﷺ کا حضرت عمرو بن مرہ ؓ کو ان کی قوم کی طرف بھیجنے کا قصہ عنقریب آئے گا۔