حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اُن کے ہاں بھیج دیا اور وہ قبیلہ بنی غنم میں حضرت اَسعد بن زُرارہ ؓ کے پاس ٹھہرے اور لوگوں کو دعوت دینے میں مشغول ہوگئے۔ اِسلام پھیلنے لگا اور اِسلام والے زیادہ ہونے لگے اور وہ خفیہ طور پر دعوت دے رہے تھے۔ پھر حضرت عروہ نے حضرت مُصْعب کے حضرت سعد بن معاذ ؓ کو دعوت دینے کا اور حضرت سعدکے مسلمان ہونے اور قبیلہ بنو عبدالاشہل کے مسلمان ہونے کا تذکرہ کیا جیسے کہ حضرت مُصْعب کے دعوت دینے کے باب میں آگے آئے گا۔ پھر حضرت عروہ نے فرمایا کہ بنی نجار نے حضرت مُصْعب بن عمیر کو اپنے ہاں سے چلے جانے کو کہا اور (اس بارے میں ان کے میزبان) حضرت اَسعد بن زُرارہؓ پر انھوں نے سختی کی۔ چناں چہ حضرت مُصْعب بن عمیر حضرت سعد بن معاذ کے ہاں منتقل ہوگئے اور وہ دعوت کے کام میں لگے رہے اور اللہ تعالیٰ اُن کے ہاتھوں لوگوں کو ہدایت دیتے رہے، حتیٰ کہ انصار کے ہر گھر میں کچھ نہ کچھ افراد ضرور مسلمان ہوگئے اور ان کے سردار اور شُرَفا مسلمان ہوگئے اور حضرت عمرو بن الجموح ؓ بھی مسلمان ہوگئے اور ان کے بت توڑ دیے گئے اور مسلمان ہی مدینہ میں زیادہ معزّز شمار ہونے لگے اور ان کا معاملہ ٹھیک ہوگیا۔ اور حضرت مُصْعب بن عمیرؓ حضورﷺ کی خدمت میں واپس چلے گئے اور ان کو مقریٔ (پڑھانے والے) کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ 1 ابونعیم نے زہری سے ’’حلیہ ‘‘میں یہ روایت اس طرح بیان کی ہے کہ انصارِ مدینہ نے حضرت معاذ بن عفراء اور حضرت رافع بن مالک ؓ کو حضورﷺ کی خدمت میں یہ پیغام دے کر بھیجا کہ آپ اپنے ہاں سے ہمارے پاس ایک ایسا آدمی بھیج دیں جو لوگوں کو کتابُ اللہ سنا کر اللہ کی دعوت دے، کیوں کہ اُن کی بات ضرور قبول کرلی جائے گی۔ چناںچہ حضورﷺ نے حضرت مُصْعب بن عمیرؓ کو اَنصار کے ہاں بھیج دیا ۔ آگے کا مضمون پچھلی روایت کی طرح ہے۔ حضرت ابو اُمامہؓ فرماتے ہیں کہ مجھے حضورﷺ نے میری قوم کے پاس بھیجا تاکہ میں اُن کو اللہ عزّوجل کی دعوت دوں اور اُن پر اِسلام کے احکام کو پیش کروں۔ چناں چہ جب میں اپنی قوم کے پاس پہنچا تو وہ اپنے اونٹوں کو پانی پلاچکے تھے اور ان کا دودھ نکال کر پی چکے تھے۔ جب انھوں نے مجھے دیکھا تو (خوش ہوکر ) کہا:صُدِّی بن عجلانـ کو خوش آمدید ہو۔ (صُدِّی حضرت ابواُمامہؓـ کا نام ہے) اور انھوں نے یہ کہا کہ ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ تم اس آدمی کی طرف مائل ہوگئے ہو۔ میں نے کہا: نہیں، میں تو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا ہوں اور مجھے اللہ کے رسول نے تمہارے پاس بھیجا ہے تاکہ میں تم پر اسلام اور اس کے اَحکام پیش کروں۔ فرماتے ہیں کہ ہماری یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ وہ کھانے کا ایک بڑا پیالہ لے آئے اور اسے بیچ میں رکھ کر سب اس کے ارد گرد جمع ہوگئے اور اس میں سے کھانے لگے اور مجھ سے کہا: اے صُدِّی ! تم بھی آؤ۔ میں نے کہا: تمہارا بھلا ہو! میں تمہارے پاس ایسی ذاتِ گرامی کے پاس سے آرہا ہوں جو اللہ کا نازل کردہ حکم یہ