حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انھوں نے ہمیں اپنے ساتھ گھروں میں ٹھہرایا اور کوئی بھی ہمیں دوسرے کے پاس بھیجنے کو تیار نہ ہوتا حتی کے بعض دفعہ ہمیں اپنا مہمان بنانے کے لیے قرعہ اندازی کیا کرتے۔ پھر انھوں نے خوشی خوشی اپنے اَموال کا ہمیں اپنے سے بھی زیادہ حق دار بنادیا اور اپنے نبیصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کو قربان کردیا ۔ 1 حضرت اُمِّ سعد بنتِ سعد بن الربیع ؓ فرماتی ہیں کہ حضورﷺ جب تک مکہ میں رہے قبائل کو اللہ عزّوجل کی دعوت دیتے رہے جس کی وجہ سے آپ کو تکلیفیں پہنچائی جاتی رہیں اور برا بھلا کہا جاتا رہا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انصار کے اس قبیلہ کو (نصرتِ اِسلام کی) شرافت سے نوازنے کا ارادہ کیا۔ چناں چہ آپ انصار کے کچھ لوگوں کے پاس پہنچے جو عقبہ کے پاس بیٹھے ہوئے (منیٰ میں) اپنا سر مونڈ رہے تھے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے (حضرت اُمِّ سعدؓ سے) پوچھا کہ وہ کون لوگ تھے؟ انھوں نے بتایا کہ وہ چھ یا سات آدمی تھے جن میں بنی نجار کے تین آدمی تھے: اَسعد بن زُرارہ اور عفراء کے دو بیٹے، انھوں نے باقی حضرات کا نام مجھے نہیں بتایا۔ فرماتی ہیں کہ حضورﷺ نے اُن کے پاس بیٹھ کر ان کو اللہ عزّوجل کی دعوت دی اور ان کو قرآن پڑھ کر سنایا ۔ چناں چہ ان لوگوںنے اللہ اور رسول کی بات کو مان لیا اور وہ اگلے سال بھی (حج پر) آئے۔ یہ (بیعت) عقبہ اُولیٰ کہلاتی ہے۔ اس کے بعد (بیعت) عقبہ ثانیہ ہوئی ۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اُمّ ِسعدسے پوچھا کہ حضورﷺ مکہ میں کتنا عرصہ رہے؟ انھوں نے کہا: کیا تم نے ابوصِرمہ قیس بن ابی انسؓ کا کلام نہیں سنا؟ میں نے کہا: مجھے معلوم نہیں ہے کہ انھوں نے کیا کہا ہے؟ چناں چہ انھوں نے مجھے اُن کا یہ شعر پڑھ کر سنایا: ثَوٰی فِيْ قُرَیْشٍ بِضْعَ عَشَرَۃَ حِجَّۃً یُذَکِّرُ لَوْ لَاقٰی صَدِیْقًا مُّوَاتِیَا آپ نے قریش میں دس سال سے زیادہ قیام فرمایا اور اس سارے عرصہ میں نصیحت اور تبلیغ فرماتے رہے (اور آپ یہ چاہتے تھے کہ ) کوئی موافقت کرنے والا دوست آپ کو مل جائے۔ اور بھی کئی شعر پڑھے جن کا تذکرہ حضرت ابنِ عباس ؓ کی حدیث میں بابِ نصرت میں عنقریب آئے گا۔1 حضرت عقیل بن ابی طالبؓ اور حضرت زُہری فرماتے ہیں: جب مشرکین نے حضورﷺ کے ساتھ بہت زیادہ سختی کا معاملہ شروع کیا تو آپ نے اپنے چچا عباس بن عبدالمطّلبؓ سے فرمایا: اے میرے چچا! اللہ عزّوجل اپنے دین کی مدد ایسی قوم کے ذریعہ سے کریں گے جن کو قریش کی جابرانہ مخالفت معمولی بات معلوم ہوگی اور جو اللہ کے ہاں عزت کے طلب گار ہوں گے۔ آپ مجھے بازارِ عکاظ لے چلیں اورمجھے عرب کے قبائل کی قیام گاہیں دکھائیں، تاکہ میں اُن کواللہ عزّوجل کی دعوت دوں اور اس بات کی دعوت دوں کہ وہ میری حفاظت کریں اور مجھے اپنے ہاں لے جاکر رکھیں تاکہ میں اللہ عزّوجل کی طرف سے اللہ کے پیغام کو انسانوں تک پہنچاسکوں۔ راوی فرماتے ہیں کہ حضرت عباس نے فرمایا: اے میرے