حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں۔ فی الحال آپ بھی واپس تشریف لے جائیں اور ہم بھی واپس جاتے ہیں، آپ بھی غور کریں اور ہم بھی غور کرتے ہیں۔ اور ہانی نے بھی یہ بات مناسب سمجھی کہ گفتگو میں مثنی بن حارثہ بھی شریک ہوجائیں ۔ چناںچہ انھوں نے کہا :یہ مثنی بن حارثہ ہمارے بزرگ اور ہمارے جنگی اُمورکے ذمہ دار ہیں۔ اس پر مثنی نے حضورﷺ سے کہا کہ میں نے آپ کی بات سنی اور اے قریشی بھائی! مجھے آپ کی بات اچھی لگی اور آپ کا کلام مجھے پسند آیا، لیکن میری طرف سے بھی وہی جواب ہے جو ہانی بن قبیصہ نے جواب دیا ہے۔ ہم دو ملکوں کی سرحدوں کے درمیان رہتے ہیں: ایک یمامہ ہے اور دوسرا سماوہ ہے۔ تو ان سے حضورﷺ نے فرمایا :یہ کون سے دو ملکوں کی سرحدیں ہیں؟ مثنی نے کہا :ایک طرف تو ملکِ عرب کی سرزمین اور اونچے ٹیلے اور پہاڑ ہیں، اور دوسری طرف فارس کی سر زمین اور کسریٰ کی نہریں ہیں۔ اورہمیں وہاں رہنے کی اجازت کسریٰ نے اس شرط پر دی ہے کہ ہم وہاںکوئی نئی چیز نہ چلائیںاور نہ کسی نئی تحریک چلانے والے کو وہاں رہنے دیں۔اور بہت ممکن ہے کہ آپ جس چیز کی دعوت دے رہے ہیں وہ بادشاہوں کو ناپسند ہو۔ سرزمینِ عرب کے آس پاس کے علاقے کا دستور یہ ہے کہ خطاوار کی خطا معاف کردی جاتی ہے اور اس کا عذر قبول کرلیا جاتاہے ،اور سر زمینِ فارس کے آس پاس کے علاقہ کا دستور یہ ہے کہ نہ خطا وار کی خطا معاف کی جاتی ہے اور نہ اس کا عذر قبول کیا جاتا ہے۔ اس لیے اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کو اپنے علاقہ میں لے جائیں اور عربوں کے مقابلہ میں ہم آپ کی مدد کریں تو ہم اس کی ذمہ داری لے سکتے ہیں (لیکن اہلِ فارس کے مقابلہ میں کوئی ذمہ داری نہیں لے سکتے ہیں) ۔ حضورﷺ نے فرمایا :جب تم نے سچی بات صاف صاف کہہ دی تو یہ تم نے برا جواب نہیں دیا، لیکن بات یہ ہے کہ اللہ کے دین کو لے کر وہی کھڑا ہوسکتا ہے جو دین کی ہر جانب سے حفاظت کرے۔ پھر حضورﷺحضرت ابوبکر کا ہاتھ پکڑکر کھڑے ہوگئے۔ اس کے بعد ہم اوس و خزرج کی مجلس میں پہنچے ۔ ہمارے اس مجلس سے اٹھنے سے پہلے ہی وہ حضورﷺ سے (اِسلام پر ) بیعت ہوگئے۔ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ یہ اَوس وخزرج والےؓبڑے سچے اور بڑے صابر تھے۔1 صاحبِ بِدَایہ نے اس حدیث میں یہ مضمون بھی بیان کیا ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے دین کو لے کر وہی کھڑا ہوسکتا ہے جو دین کی ہر جانب سے حفاظت کرے۔ پھر آپ نے فرمایا: تم مجھے ذرا یہ بتاؤ کہ تھوڑے ہی عرصہ میں اللہ پاک تمہیں ان کا ملک اور مال دے دے اور ان کی بیٹیوں کو تمہارا بچھونا بنادے یعنی وہ تمہاری بیویاں یا باندیاں بن جائیں۔ کیا تم اس کے لیے اللہ کی تسبیح وتقدیس بیان کرنے کے لیے تیار ہو؟ نعمان بن شریک نے حضورﷺ سے کہا: اے قریشی! آپ کی یہ بات ہمیں منظور ہے۔ پھر آپ نے یہ آیتیں تلاوت فرمائیں: