حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمائیں : {قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَیْْکُمْ اَلاَّ تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْْئًا وَّبِالْوَالِدَیْْنِ اِحْسٰنًاج} سے لے کر { فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖط ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ O} تک۔1 جن کا ترجمہ یہ ہے: تو کہہ! تم آؤ میں سنا دوں جو حرام کیا ہے تم پر تمہارے رب نے کہ شریک نہ کرو اس کے ساتھ کسی چیز کو، اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو، اور مار نہ ڈالو اپنی اولاد کو مفلسی سے، ہم رزق دیتے ہیں تم کو اور اُن کو، اور پاس نہ جاؤ بے حیائی کے کام کے جو ظاہر ہو اس میں سے اور جو پوشیدہ ہو، اورمار نہ ڈالو اس جان کو جس کو حرام کیا ہے اللہ نے مگر حق پر، تم کو یہ حکم کیا ہے تاکہ تم سمجھو۔ اور پاس نہ جاؤ یتیم کے مال کے مگر اس طرح سے کہ بہتر ہو یہاں تک کہ پہنچ جائے اپنی جوانی کو، اور پورا کرو ماپ اور تول کو انصاف سے، ہم کسی کے ذمہ وہی چیز لازم کرتے ہیں جس کی اس کو طاقت ہو، اور جب بات کہو تو حق کی کہو اگرچہ وہ اپنا قریب ہی ہو اور اللہ کا عہد پورا کرو ،تم کو یہ حکم کردیا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو ۔اور حکم کیا ہے کہ یہ راہ ہے میری سیدھی سو اس پر چلو، اور مت چلو اور رستوں پر کہ وہ تم کو جدا کردیں گے اللہ کے راستہ سے، یہ حکم کردیا ہے تم کو تاکہ تم بچتے رہو۔ مفروق نے حضورﷺ سے کہا: اے قریشی بھائی !آپ اور کس چیز کی دعوت دیتے ہیں؟ اللہ کی قسم !یہ زمین والوں کا کلام نہیں ہے، اور اگر یہ زمین والوں کا کلام ہوتا تو ہم اسے ضرور پہچان لیتے۔ پھر حضورﷺ نے {اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ} سے لے کر {لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ O}2 تک تلاوت فرمائی۔ جس کا ترجمہ یہ ہے: اللہ حکم کرتا ہے انصاف کرنے کا اور بھلائی کرنے کا اور قرابت والوں کے دینے کا ،اور منع کرتا ہے بے حیائی سے اور نامعقول کام سے اور سرکشی سے۔ تم کو سمجھاتا ہے تاکہ تم یاد رکھو۔ مفروق نے کہا :اے قریشی !اللہ کی قسم! تم نے بڑے عمدہ اخلاق اور اچھے اعمال کی دعوت دی ہے ۔اور جس قوم نے آپ کو جھٹلایا ہے اور آپ کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کی ہے انھوں نے جھوٹ بولا ہے۔ مفروق نے یہ مناسب سمجھا کہ اس گفتگومیں ہانی بن قبیصہ بھی ان کے شریک ہوجائیں۔ اس وجہ سے انھوں نے کہا کہ یہ ہانی بن قبیصہ ہیں جو ہمارے بزرگ اور ہمارے دینی اُمور کے ذمہ دار ہیں ۔ ہانی نے حضورﷺ سے کہا : اے قریشی بھائی! میں نے آپ کی بات سنی ہے اور آپ کی بات کو میں سچا مانتا ہوں اور میرا خیال یہ ہے کہ آپ کی ہمارے ساتھ یہ پہلی مجلس ہے، اس سے پہلے کبھی ملاقات نہیں ہوئی اور آیندہ کی کوئی خبر نہیں، اور ہم نے ابھی تک آپ کے معاملہ میں غور نہیں کیا اور آپ کی دعوت کے انجام کے بارے میں سوچا نہیں، اور ابھی سے ہم اپنے دین کو چھوڑ کر آپ کے دین کو اختیار کرلیں تو اس فیصلہ میں غلطی کا امکان ہے، اور یہ کم عقل ہونے اور انجام میں غور نہ کرنے کی نشانی ہے، جلدی کے فیصلے میں غلطی ہوجایا کرتی ہے۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ ہمارے پیچھے بڑا خاندان ہے جن کے بغیر ہم کوئی معاہدہ کرنا پسند نہیں کرتے