حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
شیبان بن ثعلبہ ہیں۔ حضرت ابوبکر نے حضورﷺ کی طرف متوجہ ہوکر کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! ان کی قوم میں ان سے زیادہ معزّز کوئی نہیں ہے۔ اس وقت اس قوم میں مفروق بن عمرو اور ہانی بن قبیصہ اور مثنّٰی بن حارثہ اور نعمان بن شریک موجود تھے، اور ان میں حضرت ابوبکر کے سب سے زیادہ قریب مفروق بن عمرو تھے۔ اور مفروق بیان اور گفتگومیں اپنی قوم پر چھائے ہوئے تھے، ان کی دو زلفیں تھیں جو اُن کے سینے پر پڑی ہوئی تھیں۔ چوں کہ یہ مجلس میں حضرت ابوبکرسے سب سے زیادہ قریب تھے اس لیے حضرت ابو بکر نے ان سے پوچھا: تمہارے قبیلہ کی تعداد کتنی ہے؟ تو انھوں نے کہا: ہم ہزار سے زیادہ ہیں اور ایک ہزار کم ہونے کی وجہ سے شکست نہیں کھاسکتے۔ حضرت ابوبکر نے پوچھا: تمہارے ہاں حفاظت کی کیا صورت ہے؟ انھوں نے کہا: ہمارا کام تو کوشش کرناہے باقی ہر قوم کی اپنی اپنی قسمت ہے۔ حضرت ابوبکر نے پوچھا: تمہارے اور تمہارے دشمن کے درمیان لڑائی کا کیا حال ہوتا ہے؟ مفروق نے کہا: جب ہم لڑتے ہیں تو ہم بہت زیادہ غصہ میں ہوتے ہیں، اور جب ہمیں غصہ آجاتا ہے تو ہم بہت سخت قسم کی لڑائی لڑتے ہیں، اور ہم عمدہ گھوڑوں کو اولاد پر اور ہتھیاروں کو دودھ دینے والے جانوروں پر ترجیح دیتے ہیں یعنی سامانِ جنگ ہمیں سب سے زیادہ پیارا ہے، اور مدد تو اللہ کی طرف سے آتی ہے کبھی اللہ تعالیٰ ہمیں غالب کردیتے ہیں اور کبھی دوسروں کو۔ شاید آپ قبیلہ قریش کے ہیں ؟ حضرت ابوبکر نے کہا :اگر تمہیں یہ خبر پہنچی ہے کہ قریش میں اللہ کے ایک رسول ہیں تو وہ یہ ہیں۔ مفروق نے کہا:ہاں! ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ قریش کے ایک آدمی کہتے ہیں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں۔ پھر مفروق نے حضورﷺ کی طرف متوجہ ہوکر کہا: آپ کس چیز کی دعوت دیتے ہیں اے قریشی بھائی! حضورﷺ آگے بڑھ کر بیٹھ گئے اور حضرت ابوبکر کھڑے ہوکر حضورﷺ پر اپنے کپڑے سے سایہ کرنے لگے۔ حضورﷺ نے فرمایا: میں تمہیں اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، اور اس کی دعوت دیتا ہوں کہ مجھے اپنے ہاں رہنے کی جگہ دے دو اور میری ہر طرح سے حفاظت کرواور میری مدد کرو تاکہ میں اللہ کے حکم کو پہنچا سکوں، کیوں کہ قبیلہ قریش اللہ کے دین کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں اور اللہ کے رسول کو جھٹلارہے ہیں اور باطل میں لگ کر انھوں نے حق کو بالکل چھوڑ دیا ہے اور اللہ سے بے نیاز ہوگئے ہیں، حالاں کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر حال میں ساری مخلوق سے بے نیاز اور قابلِ تعریف ہے۔ مفروق نے حضورﷺ سے کہا: اے قریشی بھائی! آپ اور کس چیز کی دعوت دیتے ہیں ؟ آپ نے یہ آیات تلاوت