حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
دعوت دیتا ہے کہ تم لات اور عزّٰی کو اور بنی مالک بن اُقَیش کے حلیف جنوں کو اپنی گردن سے اتار پھینکو، اور جس بدعت اور گمراہی کو یہ لایا ہے اسے اختیار کرلو۔ اس کی بات ہرگز نہ مانو اور نہ اس کی بات سنو۔ حضرت ربیعہ ؓ فرماتے ہیں: میں نے اپنے والد سے کہا: اے اباجان ! یہ آدمی کون ہے جو اُن کے پیچھے لگا ہوا ہے اور جو وہ کہتے ہیں اس کی تردید کرتا ہے؟ میرے والد نے کہا:یہ اُن کا چچا عبدالعزّٰی بن عبدالمطّلب ابو لہب ہے۔ 1 ’’مدرک‘‘ سے یہ روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد کے ساتھ حج کیا۔ جب ہم منیٰ میں ٹھہرے ہوئے تھے تو ہم لوگوں نے ایک جگہ مجمع دیکھا، میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ یہ مجمع کیسا ہے؟ انھوں نے کہا کہ یہ ایک بے دین آدمی ہے (نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِکَ!) جس کی وجہ سے لوگ جمع ہیں۔ میں نے وہاں دیکھا تو حضورﷺ لوگوں سے یہ فرمارہے تھے کہ اے لوگو! لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ پڑھ لو، کامیاب ہوجاؤگے۔ 2 حضرت حارث بن حارث غامدیؓ فرماتے ہیں کہ ہم منیٰ میں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ میں نے اپنے والد سے پوچھا : یہ مجمع کیسا ہے؟ انھوںنے کہا :یہ سب ایک بے دین آدمی کی وجہ سے جمع ہیں۔ فرماتے ہیں: میں نے گردن اونچی کرکے دیکھا تو نظر آیا کہ حضورﷺ لوگوں کو اللہ کی وحدانیت کی دعوت دے رہے ہیں اور لوگ آپ کی بات کا انکار کررہے ہیں۔ 1 حضرت حسان بن ثابتؓ فرماتے ہیں کہ میں حج کرنے گیا وہاں حضورﷺ لوگوں کو اِسلام کی دعوت دے رہے تھے اور آپ کے صحابہ کو طرح طرح کی تکلیفیں دی جارہی تھیں۔ چناں چہ میں حضرت عمر کے پاس آکر کھڑا ہوا (اس وقت تک حضرت عمر ؓمسلمان نہیں ہوئے تھے) وہ بنی عمرو بن مؤمَّل کی ایک باندی کو تکلیفیں پہنچارہے تھے۔ پھر حضرت عمر حضرت زِنّیِْرہ کے پاس آکر رُکے اور اُن کو بھی طرح طرح کی تکلیفیں دینے لگے۔ 2 حضرت علی بن ابی طالبؓ فرماتے ہیں کہ جب اللہ عزّوجل نے اپنے نبی کریمﷺ کو اس بات کا حکم دیا کہ آپ اپنے آپ کو قبائلِ عرب پر پیش کریں تو آپ منیٰ تشریف لے گئے۔ میں اور حضرت ابوبکرؓ آپ کے ساتھ تھے۔ ہم عرب کی مجلسوں میں سے ایک مجلس میں پہنچے تو حضرت ابوبکر نے آگے بڑھ کر سلام کیا۔ حضرت ابوبکر ہر دم پیش قدمی کرنے والے تھے اور وہ عرب کے اَنساب سے خوب اچھی طرح واقف تھے۔ تو انھوں نے کہا: تم کس قوم کے لوگ ہو؟ انھوں نے کہا: ربیعہ کے۔ حضرت ابوبکرنے کہا :تم ربیعہ کے کون سے خاندان کے ہو؟ اس کے بعد ابونُعیم نے بہت لمبی حدیث ذکر کی ہے جس میں یہ بھی آتا ہے کہ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ پھر ہم ایک باوقار مجلس میں پہنچے، اس میں بہت سے بلند مرتبہ اور باعزت بزرگ بیٹھے ہوئے تھے۔ چناںچہ حضرت ابوبکر نے آگے بڑھ کر سلام کیا۔ حضرت علی نے فرمایا کہ حضرت ابوبکرہردم پیش قدمی کرنے والے تھے، تو ان سے حضرت ابوبکر نے کہا: تم کس قوم کے لوگ ہو؟ انھوں نے کہا: ہم بنو