حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
روک دیں اور ہم سارے عرب کی مخالفت مول لیں؟ آپ اپنی قوم کے پاس چلے جائیں ہمیں آپ کی ضرورت نہیں ۔ چناں چہ آپ اُن کے پاس سے اٹھ کر قبیلہ بکر بن وائل کے پاس تشریف لے گئے اور آپ نے فرمایا: آپ کا کون سا قبیلہ ہے؟ انھوں نے کہا :بکر بن وائل۔ آپ نے فرمایا :بکر بن وائل کا کون سا خاندان؟ انھوں نے کہا : بنو قیس بن ثعلبہ۔ آپ نے فرمایا: آپ لوگوں کی تعدادکتنی ہے؟ انھوں نے کہا: ریت کے ذرّوں کی طرح بہت ساری۔ آپ نے فرمایا کہ تمہارا رعب اور دبدبہ کیسا ہے؟ انھوں نے کہا کچھ نہیں۔ اہلِ فارس ہمارے پڑوسی ہیں نہ ہم ان سے حفاظت کرسکتے ہیں اور نہ ہم ان کے مقابلہ میں کسی کو پناہ دے سکتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ۳۳ مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ اور ۳۳ مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اور ۳۴ مرتبہ اَللّٰہُ أَکْبَرُ ، اللہ کی رضا کے لیے پڑھنا اپنے ذمہ کرلو تو اگر اللہ نے تمہیں باقی رکھا تو تم اہلِ فارس کے گھروں پر قبضہ کرلوگے اور اُن کی عورتوں سے نکاح کرلوگے اور اُن کے بیٹوں کو اپنا غلام بنالوگے۔ انھوں نے کہا: آپ کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا :میں اللہ کا رسول ہوں ۔ پھر آپ وہاں سے آگے چل دیے ۔ کلبی کی روایت میں یہ ہے کہ آپ کا چچا ابولہب آپ کے پیچھے چل رہا تھا اور لوگوں سے کہہ رہا تھا کہ ان کی بات نہ مانو۔ چناں چہ جب حضورﷺ ان کے پاس سے چلے گئے تو ابولہب ان کے پاس سے گزرا۔ انھوں نے ابولہب سے کہا :تم اس آدمی کو جانتے ہو؟ ا س نے کہا: ہاں، یہ ہمارے قبیلہ میں چوٹی کا آدمی ہے۔تم ان کی کس چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہو؟ حضور ﷺ نے ان کو جس بات کی دعوت دی تھی وہ ساری بات انھوں نے ابولہب کو بتائی اور یہ کہا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ وہ اللہ کے رسول ہیں۔ ابولہب نے کہا :خبردار !اس کی بات کو کوئی اہمیت نہ دو، کیوں کہ وہ دیوانہ ہے (نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِکَ!) پاگل پن میں اُلٹی سیدھی باتیں کہتا رہتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے فارس والوں کے بارے میں جو کچھ کہا اس سے بھی ہمیں یہی اندازہ ہوا ۔ 1 حضرت ربیعہ بن عبادؓ فرماتے ہیں کہ میں نوجوان لڑکا اپنے والد کے ساتھ منیٰ میں تھااور حضورﷺ عرب کے قبائل کی قیام گاہوں میں تشریف لے جاتے تھے اور ان سے فرماتے تھے: اے بنی فلاں! مجھے اللہ نے تمہارے پاس اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے۔ میں تمہیں اس بات کا حکم دیتا ہوں کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، اور اللہ کے علاوہ جن کو اللہ کا شریک ٹھہرا کر عبادت کررہے ہو اُن کو چھوڑ دو، اور مجھ پر ایمان لاؤ اور میری تصدیق کرو اور میری حفاظت کرو تاکہ جو پیغام دے کر مجھے اللہ نے بھیجا ہے وہ میں اس کی طرف سے واضح طور پر پہنچا سکوں۔ حضرت ربیعہ فرماتے ہیں کہ آپ کے پیچھے ایک بھینگا اور خوب صورت آدمی تھا جس کی دو زلفیں تھیں، عدنی جوڑا پہنے ہوئے تھے۔ جب حضورﷺ اپنی گفتگو اور اپنی دعوت سے فارغ ہوگئے تو اس آدمی نے کہا: اے بنی فلاں ! یہ آدمی تمہیں اس بات کی