حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان کا ایک سردار بھی تھا۔ آپ نے ان کو اللہ عزّوجل کی دعوت دی اور اپنے آپ کو اُن پر پیش کیا (کہ مجھے اپنے ساتھ اپنے علاقے میں لے جاؤ تاکہ میں اللہ کا پیغام پہنچا سکوں) لیکن سب نے انکار کردیا ۔2 حضرت محمد بن عبدالرحمن بن حصین بیان کرتے ہیں کہ حضورﷺ قبیلہ کلب کے خاندان بنو عبداللہ کے پاس ان کی قیام گاہ میں تشریف لے گئے، اور ان کو اللہ کی دعوت دی اور اپنے آپ کو ان پر پیش کیا، یہاں تک کہ آپ ان کو (آمادہ کرنے کے لیے) یہ فرمارہے تھے کہ اے بنو عبداللہ ! اللہ نے تمہارے باپ کا نام بہت اچھا رکھا ہے، لیکن انھوں نے آپ کی پیش کردہ دعوت کو قبول نہ کیا۔ حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ قبیلہ بنی حنیفہ کے پاس اُن کی قیام گاہ میں تشریف لے گئے ،اور ان کو اللہ کی دعوت دی اور اپنے آپ کو ان پر پیش کیا لیکن عربوں میں سے کسی نے آپ کی دعوت کو اُن سے زیادہ برے طریقے سے نہیں ٹھکرایا۔ 1 حضرت عباسؓ بیان فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے تمہارے پاس اور تمہارے بھائی کے پا س اپنی حفاظت کا سامان نظر نہیں آرہا ہے۔ کیا آپ مجھے کل بازار لے جائیں گے تاکہ ہم مختلف قبائل کی قیام گاہوں میں جاکر اُن کو دعوت دے سکیں؟ اور ان دنوں عرب وہاں اکھٹے تھے۔ حضرت عباس فرماتے ہیں: میں نے حضورﷺ سے عرض کیا کہ یہ قبیلہ کِندہ اوراس کے ہم خیال لوگ ہیں اور یہ یمن سے حج کے لیے آنے والوں میں سے سب سے اچھے لوگ ہیں ۔اور یہ قبیلہ بکر بن وائل کی قیام گاہ ہے، اور یہ قبیلہ بنو عامر بن صَعْصَعَہ کی قیام گاہ ہے۔ آپ ان میں سے کسی کو اپنے لیے پسند فرمالیں۔ چناں چہ آپ نے قبیلہ کِندہ سے دعوت کی ابتدا فرمائی اور ان کے پاس تشریف لے جاکر فرمایا کہ آپ لوگ کہاں کے ہیں؟ انھوں نے کہا: یمن کے۔ آپ نے فرمایا: یمن کے کون سے قبیلہ کے؟ انھوں نے کہا: قبیلہ کِندہ کے۔ آپ نے فرمایا: قبیلہ کِندہ کے کون سے خاندان کے ؟ انھوں نے کہا :بنی عمرو بن معاویہ کے۔ آپ نے فرمایا کہ کیا اپنی بھلائی کو تمہارا دل چاہتا ہے؟ انھوں نے کہا :وہ بھلائی کی بات کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ کی گواہی دو اور نماز قائم کرو اور جو کچھ اللہ کے پاس سے آیا ہے اس پر ایمان لاؤ۔2 انھوں نے کہا کہ اگر آپ کامیاب ہوگئے تو اپنے بعد بادشاہت آپ ہمیں دے دیں گے؟ آپ نے فرمایا کہ بادشاہت دینے کا اختیار تو اللہ کو ہے وہ جس کو چاہے دے دے۔ تو انھوں نے کہا: جو دعوت آپ ہمارے پاس لے کر آئے ہیں ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ کلبی کی روایت میں یہ ہے کہ انھوں نے کہا :کیا آپ اس لیے ہمارے پاس آئے ہیں تاکہ آپ ہمیں ہمارے خداؤں سے