حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک نے ایک ایک کو پکڑ کر زمین پر گرالیا اور اُن کے سینوں پر بیٹھ کر ان کے چہروں پر خوب تھپڑ مارے۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: اے اللہ! ان(تینوں بھائیوں) پر برکت نازل فرما اوران تینوں پر لعنت کر۔ راوی کہتے ہیں کہ حضورﷺ کی مدد کرنے والے تینوں بھائی مسلمان ہوئے اور انھوں نے شہادت کا مرتبہ پایا اور باقی تینوں ذلت کی موت مرے۔ اور جن دو آدمیوں نے بیحرہ بن فراس کی مدد کی اُن میں سے ایک کا نام حزن بن عبداللہ اور دوسرے کا نام معاویہ بن عبادہ ہے، اور جن تین بھائیوں نے حضورﷺ کی مدد کی وہ غِطْریف بن سہل اور غَطَفان بن سہل اور عروہ بن عبداللہ ہیں ۔1 حضرت زہری بیان کرتے ہیں کہ حضورﷺ بنو عامر بن صَعْصَعَہ کے پاس تشریف لے گئے اور اُن کو اللہ کی دعوت دی اور اپنے آپ کو ان پر پیش کیا (کہ وہ آپ کی مدد کریں )۔ ان میں سے بیحرہ بن فراس نامی آدمی نے کہا کہ اگر میں قریش کے اس نوجوان کا دامن پکڑ لوں تو میںاس کے ذریعہ سارے عرب کو ختم کرسکتا ہوں۔ پھر اس نے حضورﷺ سے کہا: آپ یہ بتائیں کہ اگر آپ کے کام میں ہم آپ کا ساتھ دیں اورپھر اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے مخالفوں پر غالب کردے تو آپ کے بعد کیا حکومت ہمیں مل جائے گی؟ حضورﷺ نے فرمایا: اس کا اختیار تو اللہ کو ہے وہ جسے چاہے دے۔ اس نے کہا :واہ! واہ! آپ کو بچانے کے لیے عربوں کے سامنے ہم اپنے سینے کردیں اور جب اللہ آپ کو غالب کردے تو حکومت دوسروں کومل جائے، ہمیں آپ کے کام کی کوئی ضرورت نہیں ۔اور یہ کہہ کر ان سب نے حضوﷺ کا انکار کردیا ۔ جب حاجی لوگ واپس جانے لگے تو بنو عامر بھی اپنے علاقہ کو واپس گئے۔ وہاں ایک بڑے میاں تھے جن کی عمر بہت زیادہ تھی جو اُن کے ساتھ حج کا سفر نہیں کرسکتے تھے، اور جب اُن کے قبیلے والے حج کرکے واپس آتے تو ان کو اس حج کی ساری کار گزاری سنایا کرتے۔ چناں چہ اس سال جب قبیلہ کے لوگ حج کر کے واپس ہوئے تو انھوں نے اس حج کے سارے حالات ان سے پوچھے۔ انھوں نے یہ بتایا کہ ایک قریشی نوجوان جو بنو عبدالمطّلب میں سے تھے وہ ہمارے پاس آئے تھے،جو یہ کہہ رہے تھے کہ وہ نبی ہیں۔ اور ہمیں اس بات کی دعوت دے رہے تھے کہ ہم اُن کی حفاظت کریں اور ان کا ساتھ دیں اور ان کو اپنے علاقہ میں لے آئیں۔ یہ سن کر اس بڑے میاں نے اپنا سر پکڑ لیا اور کہا: اے بنی عامر! کیا اس غلطی کی کوئی تلافی ہوسکتی ہے؟ کیا اس پرندے کی دُم ہاتھ میں آسکتی ہے؟ یعنی تم نے ایک سنہرا موقع کھودیا۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں فلاں کی جان ہے! آج تک کبھی کسی اسماعیلی نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ نہیں کیا۔ ان کا دعوائے نبوت بالکل حق ہے تمہاری عقل کہاں چلی گئی تھی؟ 1 حضرت زُہری بیان کرتے ہیں کہ حضورﷺ قبیلہ کِندہ کے پاس اُن کی قیام گاہ میں تشریف لے گئے اور ان میں مُلَیح نامی