حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایمان لاتے ہیں۔البتہ (آپ کو اپنے علاقہ میں لے جائیں گے اور ) آپ کی ہر طرح حفاظت کریں گے تاکہ آپ اپنے ربّ کا پیغام پہنچاسکیں۔ چناں چہ آپ (اُن کے ساتھ جانے کے ارادے سے) سواری سے اُتر کر ان کے پاس بیٹھ گئے۔ وہ لوگ بازار میں خرید و فروخت کرنے لگے، اتنے میں اُن کے پاس بَیحرہ بن فِراس قُشَیری آیا اور اس نے پوچھا : یہ مجھے تمہارے پاس کون نظر آرہا ہے جسے میں پہچانتا نہیں ہوں؟ انھوں نے کہا: یہ محمد بن عبداللہ قریشی ہیں۔ اس نے کہا: تمہارا ان سے کیا تعلق ؟ وہ کہنے لگے: انھوں نے ہمارے پاس آکر یہ کہا کہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور ہم سے اس بات کا مطالبہ کیا کہ ہم اُن کو اپنے علاقہ میں لے جائیں اور اُن کی ہر طرح حفاظت کریں تاکہ وہ اپنے ربّ کا پیغام پہنچا سکیں۔ اس نے پوچھا :تم نے ان کو کیا جواب دیا ؟ انھوں نے کہا: ہم نے ان کو خوش آمدید کہا اور یہ کہا کہ ہم آپ کو اپنے علاقہ میں لے جائیں گے اور اپنی جانوں کی طرح آپ کی بھی حفاظت کریں گے۔ بیحرہ بولا: جہاں تک میرا خیال ہے اس بازار والوں میں سے تم سب سے زیادہ بری چیز لے کر جارہے ہو۔ تم ایسا کام کرنے لگے ہو جس کی وجہ سے تمام لوگ تمہارے دشمن بن کر تمہارا بائیکاٹ کردیں گے اور سارے عرب مل کر تم سے لڑیں گے۔ اس کی قوم اس کو اچھی طرح جانتی ہے۔ اگر اُن لوگوں کو ان میں کوئی بھلائی نظر آتی تو ان کا ساتھ دینے میں اپنی بڑی سعادت سمجھتے، یہ اپنی قوم کا ایک کم عقل آدمی ہے (نعوذ باللہ!)، اور اسے اس کی قوم نے دُھتکار دیا ہے اور جھٹلایا ہے، اور تم اسے ٹھکانا دینا چاہتے ہو اور اس کی مدد کرنا چاہتے ہو؟ تم نے بالکل غلط فیصلہ کیا ہے ۔ پھر اس نے حضورﷺ کی طرف مڑ کر کہا کہ اٹھو اور اپنی قوم کے پاس چلے جاؤ۔ اللہ کی قسم! اگر تم میری قوم کے پاس نہ ہوتے تو میں تمہاری گردن اُڑادیتا۔ چناں چہ حضورﷺ اٹھے اور اپنی اونٹنی پر سوار ہوگئے۔ خبیث بیَحْرہ نے حضورﷺ کی اونٹنی کی کوکھ میں لکڑی سے زور سے چوکادیا جس سے آپ کی اونٹنی بِدَک گئی اور آپ اونٹنی سے نیچے گر گئے۔ اور اس دن حضرت ضُبَاعہ بنتِ عامر بن قُرْط ؓ اپنے چچا زاد بھائیوں سے ملنے کے لیے اس قبیلہ بنو عامر میں آئی ہوئی تھیں اور وہ اُن عورتوں میں سے تھیں جو مسلمان ہوکر مکہ میں حضورﷺ کا ساتھ دیا کرتی تھیں۔ وہ یہ منظر دیکھ کر بیتاب ہوکر بول اٹھیں: اے عامر کی اولاد ! آج تم میں سے کوئی بھی عامر کی طرح میری مدد کرنے والا نہیں رہا یا آج سے میرا قبیلہ عامر سے کوئی تعلق نہیں۔ کیا تمہارے سامنے اللہ کے رسول کے ساتھ یہ برا سلوک کیا جارہا ہے اور تم میں سے کوئی بھی اُن کی مدد کے لیے کھڑا نہیں ہوتا۔ چناں چہ ان کے تین چچا زاد بھائی بیحرہ کی طرف لپکے اور دو آدمی بیحرہ کی مدد کے لیے اٹھے۔ ان تینوں بھائیوں میں سے ہر