حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چلتے ہیں کیوں کہ وہاں یہودی رہتے ہیں، اُن سے ہم اس آدمی کے بارے میں پوچھیں گے۔ چناں چہ وہ لوگ یہودیوں کے پاس گئے (اور اُن سے حضورﷺ کے بارے میں پوچھا) وہ اپنی ایک کتاب نکال کر لائے اور سامنے رکھ کر اس میں سے حضورﷺ کاذکر مبارک پڑھنے لگے ۔ اس میں یہ لکھا ہوا تھا کہ آپ اَن پڑھ اور عربی نبی ہیں، اونٹ پر سوار ہوا کریں گے،معمولی چیز پر یا ٹکڑے پر گزارہ کرلیںگے، اُن کا قد نہ زیادہ لمبا ہوگا اور نہ چھوٹا، اور اُن کے بال نہ بالکل گھنگریالے ہوں گے نہ بالکل سیدھے، اُن کی آنکھوں میں سرخ ڈورا ہوگااور اُن کا رنگ سفید سرخی مائل ہوگا ۔ اتنا پڑھنے کے بعد یہودیوں نے یہ کہا: جس آدمی نے تمہیں دعوت دی ہے اگر وہ ایسا ہی ہے تو تم اس کی دعوت قبول کرلو اور اس کے دین میں داخل ہوجاؤ، کیوں کہ ہم حسد کی وجہ سے اُن کا اِتباع نہیں کریں گے اور ہمارے اُن سے زبردست معرکے ہو ں گے ۔ عرب کا رہنے والا ہر آدمی یا تو آپ کا اِتباع کرے گا یا آپ سے لڑے گا۔ لہٰذا تم اُن کا اِتباع کرنے والوں میں سے بن جاؤ۔ حضرت مَیسر ہ نے کہا: اے میری قوم! اب تو بات بالکل واضح ہوگئی ۔ قوم نے کہا: اگلے سال حج پر جاکر اُن سے ملیں گے۔ چناں چہ وہ سب اپنے علاقہ کو واپس چلے گئے۔ ان کے سرداروں نے ان کو اس سے روک دیا اور ان میں سے کوئی بھی حضورﷺ کااِتباع نہ کرسکا۔ جب حضورﷺ ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لے آئے اور حجۃ الوداع میں تشریف لے گئے تو وہاں حضرت مَیسر ہ سے ملاقات ہوئی اور حضورﷺ نے اُن کو پہچان لیا تو حضرت مَیسر ہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جس دن آپ ہمارے ہاں اونٹنی پر سوار ہوکر تشریف لائے تھے اسی دن سے میرے دل میں آپ کے اتباع کی بڑی آرزو ہے، لیکن جو ہونا تھا وہ ہوگیا اور اللہ تعالیٰ کو میرا اتنی دیر سے مسلمان ہونا ہی منظور تھا۔ اس موقع پر جتنے لوگ میرے ساتھ تھے ان میں سے اکثر مرگئے ہیں۔ اے اللہ کے نبی !اب وہ کہاں ہوں گے ؟ حضورﷺ نے فرمایا: جو بھی اِسلام کے علاوہ کسی اور دین پر مرا ہے وہ اب دوزخ میں ہے۔ حضرت مَیسر ہ نے کہا: الحمدللہ! تمام تعریفیں اُس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے بچالیا ۔اور حضرت مَیسر ہ ؓ مسلمان ہوگئے اور اچھے مسلمان بن کر زندگی گزاردی اور حضرت ابوبکرؓ کے ہاں اُن کا بڑا درجہ تھا ۔ 1 حضرت ابنِ رُومان اور حضرت عبداللہ بن ابی بکر وغیرہ حضرات ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ بازارِ عکاظ میں قبیلہ کندہ کے پاس اُن کی قیام گاہ میں تشریف لے گئے۔ آپ اُن سے زیادہ نرم مزاج قبیلہ کے پاس کبھی نہیں گئے تھے ۔ جب آپ نے دیکھا کہ یہ لوگ نرم ہیں اور بہت محبت کررہے ہیں، توآپ نے اُن سے دعوت کی بات شروع کردی کہ میں تمہیں ایک اللہ کی دعوت دیتا ہوں جس کا کوئی شریک نہیں ہے اور اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ جس طرح تم اپنی جانوں کی حفاظت کرتے ہو اسی طرح تم میری بھی حفاظت کرو، پھر اگر میں غالب آگیا تو تمہیں پورا اختیار ہوگا۔ اکثر قبیلہ والوں نے کہا :یہ تو