حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ نے اس سے گفتگو فرمائی اور اس کو اِسلام کی دعوت دی اور اس بات کی دعوت دی کہ وہ آپ کی مدد اور حفاظت کرے تاکہ آپ اپنے ربّ کا پیغام پہنچاسکیں۔ تو اس بڈھے نے جواب دیا: او آدمی! تیری قوم تیرے حالات کو (ہم سے) زیادہ جانتی ہے۔ اللہ کی قسم! جو بھی تجھے اپنے ساتھ اپنے علاقہ میں لے کر جائے گا وہ حاجیوں میں سے سب سے زیادہ بری چیز کو لے کر جائے گا، (نعوذ باللہ!) اپنے آپ کو ہم سے دور رکھو، یہاں سے چلے جاؤ ۔ اور ابولہب وہاں کھڑا ہوا اس مُحاربی بڈھے کی باتیں سن رہا تھا ،تو وہ اس محاربی بڈھے کے پاس کھڑے ہوکر کہنے لگا: اگرسارے حاجی تیری طرح (سخت جواب دینے والے) ہوتے تو یہ آدمی اپنے دین کو چھوڑ دیتا ۔ یہ ایک بے دین اور جھوٹا آدمی ہے (نعوذ باللہ!)۔ اس محاربی بڈھے نے جواب دیا: تم اس کو زیادہ جانتے ہو یہ تمہارا بھتیجا اور رشتہ دار ہے۔ اے ابوعتبہ ! شاید اسے جنون ہے ،ہمارے ساتھ قبیلہ کا ایک آدمی ہے جو اس کا علاج جانتا ہے ۔ ابولہب نے اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا، لیکن وہ جب بھی آپ کو عرب کے کسی قبیلہ کے پاس کھڑا ہوا دیکھتا تو دور ہی سے چِلّا کر کہتا: یہ بے دین اور جھوٹا آدمی ہے۔ 1 حضرت وَابِصہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ ہم لوگ مِنٰی میں جمرۂ اُولیٰ جو مسجد ِخیف کے قریب ہے، اس کے پاس ٹھہرے ہوئے تھے۔ حضورﷺ ہمارے پاس ہماری قیام گاہ میں تشریف لائے اور آپ کی سواری پر آپ کے پیچھے حضرت زید بن حارثہؓ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے ہمیںدعوت دی جسے ہم نے اللہ کی قسم!قبول نہیں کیا اور یہ ہم نے اچھا نہیںکیا۔ اور ہم نے اسی موسمِ حج میں آپ کے اور آپ کی دعوت کے بارے میں سن رکھا تھا۔ آپ نے ہمارے پاس کھڑے ہو کر دعوت دی جسے ہم نے قبول نہیں کیا۔ ہمارے ساتھ حضرت مَیسرہ بن مسروق عبسی بھی تھے وہ کہنے لگے: میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر ہم اس آدمی کو سچا مان لیں اور اسے اپنے ساتھ اپنے علاقہ میںلے جاکر اپنے بیچ ٹھہرالیں تو یہ بہت اچھی رائے ہوگی۔ میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اس آدمی کی بات غالب ہوکر رہے گی حتیٰ کہ دنیا میں ہر جگہ پہنچ جائے گی۔ قوم نے مَیْسَر ہ سے کہا: ان باتوں کو چھوڑو، ایسی بات ہم پر کیوں پیش کرتے ہو جس کے برداشت کی ہم میں طاقت نہیں۔ مَیسرہ کی باتیں سن کر حضورﷺ کو مَیسر ہ کے ایمان لانے کی کچھ اُمید ہوگئی اور آپ نے مَیسر ہ سے مزید بات کی۔ مَیسر ہ نے کہا: آپ کا کلام بہت ہی خوب صورت اور بہت نورانی ہے، لیکن میری قوم میری مخالفت کررہی ہے اور آدمی تو اپنی قوم کے ساتھ ہی چلا کرتا ہے۔ جب آدمی کی قوم ہی آدمی کی مدد نہ کرے تو دشمن تو اور زیادہ دور ہیں۔ یہ سن کر حضورﷺ واپس تشریف لے گئے۔ اور وہ قوم اپنے علاقہ کو واپس جانے لگی تو اُن سے حضرت مَیسر ہ نے کہا: آؤ فَدَک