ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
زیادہ ہے مگر یاوجود اس کے زکوۃ خالص عبادت ہے معاملہ نیہں ۔ بس وقف خالص عبادت ہونے میں زکوۃ سے بھی زیادہ ہے اور بدرجہ اولٰٰی معاملہ نہیں ۔ (3) جب وقف مثل زکوۃ کے بلکہ زکوۃ سے بھی زیادہ خالص عبادت ہے اس میں کسی خرابی کا ہوناایسا ہوگا جیسے زکوۃ میں کسی خرابی کا ہونا اور اس خرابی کی اصلاح کیلئے گورنمنٹ کا دخل دینا ایسا ہوگا جیسے زکوۃ کی خرابی کی اصلاح کے لئے گورنمنٹ کا دخل دینا ۔ (4) زکوۃ میں ایسا دخل دینا یقینا فی المذہب ہے اسی طرح وقف میں دخل دینا فی المذہب ہوگا خواہ خود دخل دیا جائے خواہ کسی کی درخواست پر دخل دیاجائے ۔ (5) باقی یہ سوال کہ پھر وقف کی خرابیوں کا کیا انسداد ہو ، ایسا ہے جیسا یہ سوال کیا جائے کہ اگر کوئی نماز یاروزہ حج یا زکوۃ میں کوتاہی کرے ، اس کا کیا انسداد ہے اس کے جواب میں کوئی شخص یہ تجویز کرسکتا ہے گورنمنٹ کو ان کوتاہیوں پر جرمانہ وغیرہ مقرر کرنے کا حق ہے ہرگز بلکہ اس کا انتظام مسلمان بطور خود کرسکتے ہیں ، خواہ اس کو افہام تفہیم کریں ، خواہ اسکو تولیت سے معزول کریں جب کہ واقف نے ان کو اس قسم کے اختیارات دیئے ہوں خواہ اس سے قطع قطع کریں ۔ اگر ایسا نہ کریں تو ان کی کوتاہی ہوگی ، گورنمنٹ کو پھر دخل دینے کا حق نہیں ۔ نوٹ ۔ نگرانی وقف کے متعلق جو سوالات دائر سائر ہیں ، وہ اس پر مبنی ہیں ۔ کہ وقف عبادت نہ ہو ، جب اس کا عبادت ہونا محقق ہوگیا ، اب سوالات کی گنجائش نہ رہی ، اس لئے ان جوابات کی بھی حاجت نہ رہی ۔