حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاتا ہے۔ اللہ کی قسم !ہم ہرگز رحمن پر ایمان نہیں لائیں گے۔ اور اے محمد! ہم نے آپ کے سامنے اپنے تمام اَعذار رکھ دیے ہیں اور آپ کے لیے کوئی گنجایش نہیں چھوڑی۔ اللہ کی قسم! اب ہم آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے اور جو کچھ آپ نے ہمارے ساتھ کیا ہے ہم اس کا بدلہ لے کر رہیں گے یہاں تک کہ یا تو ہم آپ کو ختم کردیں یا آپ ہمیں ختم کردیں ۔ اُن میں سے ایک بولا کہ ہم فرشتوں کی عبادت کرتے ہیں جو کہ اللہ کی بیٹیاں ہیں (نعوذباللہ!)۔ اور دوسرے نے کہا :ہم آپ کو اس وقت سچا مانیں گے جب آپ ہمارے سامنے اللہ اور فرشتوں کو (نعوذ باللہ!) لاکر کھڑا کردیں گے۔ جب وہ یہ باتیں کرنے لگے تو حضورﷺ وہاں سے کھڑے ہوگئے اور آپ کے ساتھ آپ کی پھوپھی عاتکہ بنت عبدالمطّلب کا بیٹا عبداللہ بن ابی اُمیَّہ بن المغیرہ بن عبداللہ بن عمر بن مخزوم بھی کھڑا ہوا اور اس نے آپ سے کہا: اے محمد! آپ کی قوم نے آپ کے سامنے مال اور سرداری اور بادشاہت کی پیشکش کی لیکن آپ نے ان سب کو ٹھکرادیا۔ پھر انھوں نے آپ سے اپنے فائدے کے کچھ کام کروانے چاہے تاکہ ان کو ان کاموں کے ذریعہ سے اللہ کے ہاں آپ کے درجے کا پتہ چل جائے، لیکن آپ نے وہ بھی نہ کیا ۔ پھر انھوں نے آپ سے یہ مطالبہ کیا کہ آپ ان کو جس عذاب سے ڈراتے ہیں وہ عذاب جلدی لے آئیں ۔ اللہ کی قسم! میں آپ پر تب ایمان لاؤں گا جب آپ آسمان تک سیڑھی لگاکر اس پر چڑھنے لگ جائیں اور میں آپ کو دیکھتا رہوں یہاں تک کہ آپ آسمان تک پہنچ جائیں اور وہاں سے اپنے ساتھ کھلا ہوا صحیفہ لے کر اُتریں اور آپ کے ساتھ چار فرشتے بھی ہوں جو اس بات کی گواہی دیں کہ آپ ویسے ہی ہیں جیسے کہ آپ کا دعویٰ ہے ۔اور اللہ کی قسم ! آپ اگر اس طرح کربھی دیں توبھی میرا خیال یہی ہے کہ پھر بھی میں آپ کو سچا نہیں مانوں گا ۔یہ کہہ کر وہ حضورﷺ کے پاس سے چلا گیا اور حضورﷺ وہاں سے اپنے گھر تشریف لے آئے اور دو باتوں کی وجہ سے آپ کو بڑا غم اور افسوس تھا: ایک تو یہ کہ آپ اُن کے بلانے پر جس چیز کی امید لگا کر گئے تھے وہ پوری نہ ہوئی، دوسری یہ کہ آپ نے دیکھا کہ وہ آپ سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ 1 حضرت محمود بن لبید قبیلہ بنو عبدالاشہل والے بیان کرتے ہیں کہ جب ابوحَیسرانس بن رافع (مدینہ سے) مکہ آیا، اور اس کے ساتھ بنو عبدالاشہل کے کچھ نوجوان بھی تھے جن میں اِیاس بن معاذؓ بھی تھے ،اور یہ لوگ اپنی قوم قبیلہ خزرج کی طرف سے قریش کے ساتھ دوستی اور مدد کا معاہدہ کرنا چاہتے تھے، تو حضورﷺ نے اُن کے آنے کی خبر سنی۔ آپ ان کے پاس تشریف لائے اور اُن کے پاس بیٹھ کر فرمایا: تم جس کام کے لیے آئے ہو اس سے بہتر بات تم کو نہ بتادوں؟ انھوں نے کہا: وہ کون سی بات ہے؟ آپ نے فرمایا: میں اللہ کا رسول ہوں، مجھے اللہ نے بندوں کی طرف بھیجا ہے، میں اُن کو اللہ کی دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہ کریں، اور اللہ تعالیٰ نے مجھ پر