حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہدایت مل جائے اور اُن کا نقصان اور بگاڑ آپ پر بہت گراں تھا۔ آپ اُن کے پاس آکر بیٹھ گئے تو انھوں نے کہا : اے محمد!ہم نے تم کو آدمی بھیج کر اس لیے بلایا ہے تاکہ تم کو سمجھانے میں ہم اپنا سارا زور لگادیں اور لوگ سمجھ جائیں کہ ہم نے سمجھانے کی پوری کوشش کرلی ہے۔ اللہ کی قسم! ہمیں پورے عرب میں کوئی آدمی ایسا نظر نہیںآتا جس نے اپنی قوم کو ان پریشانیوں میںمبتلا کیا ہو جن میں آپ نے اپنی قوم کو مبتلا کیا ہے۔ آپ نے ان کے آباء واَجداد کو برا بھلا کہا اور اُن کے دین میں عیب نکالے اور اُن کو بے وقوف بتایا اور اُن کے خداؤں کو برا بھلا کہا اور اُن کی جماعت میں پھوٹ ڈال دی۔ ہم سے تعلقات بگاڑنے والا ہر برا کام کیا۔اگر آپ کا ان باتوں سے مقصد مال حاصل کرنا ہے تو ہم آپ کے لیے اتنا مال جمع کردیں گے کہ آپ ہم میں سب زیادہ مال دار ہوجائیں گے۔ اور اگر آپ ہمارا سردار بننا چاہتے ہیں تو ہم آپ کو اپنا سردار بنالیں گے۔ اور اگر آپ بادشاہ بننا چاہتے ہیں تو ہم آپ کو اپنا بادشاہ بنالیں گے۔ اور اگر یہ جو کچھ ہورہا ہے یہ سب کچھ جنات کے اَثر سے ہورہا ہے جس کے سامنے آپ بے بس ہیں تو ہم اس کا علاج کروانے کے لیے اپنی ساری دولت خرچ کرتے رہیں گے، یہاں تک کہ یا تو آپ ٹھیک ہوجائیں یا آپ کے مزید علاج میں ہم معذور سمجھے جائیں یعنی یہ پتہ چل جائے کہ یہ لا علاج مرض ہے۔ حضورﷺ نے جواب میں فرمایا: جتنی باتیں تم کہہ رہے ہو اُن میں سے کوئی بات بھی میرے دل میں نہیں ہے۔ جس دعوت کو لے کر میں تمہارے پاس آیا ہوں اس سے مقصد نہ تو تمہارے مال حاصل کرنا ہے نہ تمہارا سردار یا بادشاہ بننا ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے اور مجھ پر ایک کتاب نازل فرمائی ہے اور مجھے اس بات کا حکم دیا ہے کہ تم میں سے جو مان جائے اسے خوش خبری سناؤں اور جو نہ مانے اسے اللہ کے عذاب سے ڈراؤں۔ اور میں نے تمہیں اللہ کے پیغام پہنچادیے اور میں تمہارا بھلا چاہتا ہوں۔ جو دعوت لے کر میں تمہارے پاس آیا ہوں اگر تم اسے قبول کروگے تو دنیا اور آخرت میں تمہارا نصیبہ ہے، اور اگر قبول نہیں کروگے تو میں اللہ کے حکم کا انتظار کروںگا یہاں تک کہ وہی میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ کرے۔ یہ سن کر قریش کے سرداروں نے کہا: اے محمد! جو باتیں ہم نے آپ کو پیش کی ہیں اگر وہ آپ کو قبول نہیں ہیں، تو آپ کو خوب معلوم ہے کہ دنیا میں کوئی ہم سے زیادہ تنگ شہر والا اور ہم سے زیادہ کم مال والا اور ہم سے زیادہ سخت زندگی والا نہیں ہے۔ تو آپ کے جس ربّ نے آپ کو یہ دعوت دے کر بھیجا ہے، اس سے آپ ہمارے لیے یہ سوال کریں کہ وہ اُن پہاڑوں کو ہم سے دور ہٹادے جن کی وجہ سے ہمارے شہر تنگ پڑگئے ہیں اور ہمارے شہروں کو وسیع بنادے، اور یہاں شام و عراق جیسی نہریں چلادیں، اور جو ہمارے آباء واَجداد مرچکے ہیں اُن کو دوبارہ زندہ کردے ان میں سے خاص طور