حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عدی بن حاتمؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ مقامِ عقرب میں تھے کہ حضورﷺ کا بھیجا ہوا گھوڑے سواروں کا ایک دستہ آیا جو میری پھوپھی اور کچھ لوگوں کو گرفتار کرکے لے گئے اور حضورﷺ کی خدمت میں پیش کردیا۔ جب یہ سب آپ کے سامنے ایک صف میںکھڑے کیے گئے تو میری پھوپھی نے عرض کیا: یا رسول اللہ!میرا مددگار نمایندہ جدا ہوگیا، اولاد ختم ہوگئی، میں خود بہت بوڑھی عمر رسیدہ ہوچکی اور مجھ سے کوئی خدمت بھی نہیں ہوسکتی، آپ مجھ پر احسان کیجیے اللہ آپ پر احسان کرے گا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تمہارا مددگار نمایندہ کون ہے؟ پھوپھی نے کہا:عدی بن حاتم۔ آپ نے فرمایا:وہی جو اللہ اور رسول سے بھاگا ہوا ہے؟ پھوپھی فرماتی ہیں کہ آپ نے مجھ پر احسان فرمادیا۔ جب آپ واپس جانے لگے تو ایک آدمی آپ کے ساتھ تھا، ہمارا خیال یہ ہے کہ وہ حضرت علیؓ تھے۔ انھوں نے پھوپھی سے کہا: حضورﷺ سے سواری مانگ لو۔ پھوپھی نے حضورﷺ سے سواری مانگی، حضورﷺ نے فرمایا: ان کو سواری دے دی جائے ۔ حضرت عدی فرماتے ہیں کہ وہاں سے پھوپھی میرے پاس آئیں اور مجھ سے یہ کہا :تم نے ایسا کام کیا ہے کہ تمہارا باپ تو کبھی نہ کرتا (یعنی تم مجھے چھوڑ کر بھاگ گئے)۔ اور کہا: تمہارا دل چاہے یا ڈر کی وجہ سے نہ چاہے ان کے پاس ضرور جاؤ۔ فلاں ان کے پاس گیا اسے حضورﷺ سے خوب ملا اور فلاں گیا اسے بھی حضورﷺ سے خوب ملا۔ حضرت عدی فرماتے ہیں: (پھوپھی کے کہنے پر) میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس وقت حضورﷺ کے پاس ایک عورت اور دو بچے یا ایک بچہ بیٹھا ہوا تھا جو کہ آپ کے قریب بیٹھے ہوئے تھے،(یوں عورت اور بچوں کے پاس بیٹھنے سے) میں سمجھ گیا کہ یہ کسریٰ وقیصر والی بادشاہت نہیں ہے۔ حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: اے عدی بن حاتم! کس وجہ سے بھاگ رہے ہو؟ کیا اس وجہ سے بھاگ رہے ہوکہ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ کہنا پڑے گا؟ تو کیا اللہ کے علاوہ کوئی معبود ہے؟ کس وجہ سے بھاگ رہے ہو؟ کیا اس وجہ سے بھاگ رہے ہو کہ اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہنا پڑے گا؟ کیا کوئی چیز اللہ عزّوجل سے بڑی ہے؟ یہ سن کر میں مسلمان ہوگیا اور میں نے دیکھا کہ (میرے اسلام لانے پر) آپ کا چہرہ کھل گیا اور آپ نے فرمایا: {الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ} جن پر اللہ ناراض ہوا وہ یہودی ہیں، اور {الضَّآلِّیْنَ} جو گمراہ ہوئے وہ نصاریٰ ہیں۔ حضرت عدی فرماتے ہیں: پھر کچھ لوگوں نے آپ سے مانگا (آپ کے پاس کچھ تھا نہیںاس لیے آپ نے صحابہ ؓکو دوسروں پر خرچ کرنے کی ترغیب دی) چناں چہ آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: اے لوگو! ضرورت سے زائد مال خرچ کرو کوئی ایک صاع، کوئی صاع سے کم، کوئی ایک مٹھی، کوئی مٹھی سے کم۔ شعبہ راوی کہتے ہیں: جہاں تک مجھے یاد ہے آپ نے یہ بھی فرمایا :کوئی ایک کھجور دے، کوئی کھجور کا ٹکڑا ۔ اور تم میں سے ہر ایک آدمی اللہ کے سامنے حاضر ہوگا اور اللہ تعالیٰ اس سے یہ پوچھیں گے: جو میں تمہیں بتارہا ہوں کیا میں نے تمہیں دیکھنے اور سننے کی نعمت نہیں دی تھی؟ کیا میں نے