حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نبوت کی خبر ملی) تو مجھے یہ بہت برا لگا۔ چناں چہ میں اپنے وطن سے نکل کر رُوم کی طرف چلاگیا، اور بعض روایات میں ہے کہ میں قیصر کے پاس چلاگیا، اور میرا یہ روم میں آکر قیصر کے پاس چلے جانا مجھے حضورﷺ کے ہجرت فرمانے سے بھی اور زیادہ برا لگا اور میں نے اپنے دل میں کہا :مجھے اس آدمی کے پاس جانا چاہیے اگر یہ جھوٹا ہوگا تو میرا نقصان نہیں کرسکے گا، اور اگر سچا ہوگا تو مجھے پتہ چل جائے گا۔ فرماتے ہیں: میں مدینہ پہنچا تو لوگ (خوش ہوکر ) کہنے لگے: عدی بن حاتم آگئے۔ چناں چہ میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ نے مجھ سے تین دفعہ فرمایا: اے عدی بن حاتم! مسلمان ہوجاؤ سلامتی پاؤگے۔ میں نے کہا :میں خود ایک دین پر چل رہا ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: میں تمہارے دین کو تم سے زیادہ جانتا ہوں۔ میںنے (حیران ہوکر) کہا: آپ میرے دین کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ہاں! کیا تم فرقہ رَکُوسِیَّہ میں سے نہیں ہو؟(یہ نصاریٰ اور صابئین کے درمیان کا فرقہ ہے) اور تم اپنی قوم کا چوتھائی مالِ غنیمت کھا جاتے ہو؟میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا :حالاں کہ تمہارے لیے یہ تمہارے دین میں حلال نہیں ہے۔ میں نے کہا: جی ہاں، حلال نہیں ہے۔ حضورﷺ نے اتنی ہی بات کی تھی کہ میں آپ کی بات کے سامنے جھک گیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اور سنو! میں اس بات کو بھی خوب جانتا ہوں جو تمہیں اسلام سے روک رہی ہے۔ تم یہ کہتے ہو کہ ان کے پیچھے چلنے والے تو کمزور قسم کے وہ لوگ ہیں جن کے پاس کوئی قوّت نہیں ہے اور تمام عرب نے ان کو الگ پھینک رکھا ہے (یا تمام عرب نے ان کو نشانہ بنا رکھا ہے)۔ کیا تم حِیْرہ شہر کو جانتے ہو؟ میں نے کہا: اسے دیکھا تو نہیں ہے، البتہ اس کا نام سنا ضرور ہے۔ آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! اللہ اس دین کو ضرور پورا کرکے رہیں گے۔ (اور ایسا امن و امان ہوجائے گا کہ ) پردہ نشین عورت تنِ تنہا حِیْرہ سے چلے گی اور اکیلے بیت اللہ کا طواف کرے گی اور کوئی اس کے ساتھ نہ ہوگا، اور کسریٰ بن ہُرْ مُز کے خزانے فتح کیے جائیں گے۔ میں نے (حیران ہوکر ) کہا: کسریٰ بن ہُرْ مُز کے خزانے ؟ آپ نے فرمایا: ہاں! کسریٰ بن ہُرْ مُز کے خزانے، اور مال خوب خرچ کیا جائے گا حتی کہ اسے کوئی لینے والا نہ ہوگا۔ یہ قصہ سنانے کے بعد حضرت عدی بن حاتم نے فرمایا: دیکھو !یہ تنِ تنہا عورت حِیْرہ سے آرہی ہے اور اکیلی بیت اللہ کا طواف کررہی ہے اور اس کے ساتھ کوئی بھی نہیں ہے۔ اور میں خود اُن لوگوں میں تھا جنہوں نے کسریٰ کے خزانے فتح کیے۔ اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! تیسری بات بھی ضرور ہوکر رہے گی اس لیے کہ حضورﷺ فرماچکے ہیں۔1