حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مجلس میں بیٹھا جس میں ابوجہل اور عتبہ بن ربیعہ اور اُمیّہ بن خلف تھے۔ ابوجہل نے کہا کہ اس آدمی نے ہماری جماعت میں تفریق ڈال دی، ہمیں بے وقوف بتایا اور ہم میں سے جو مرچکے ہیں انھیں گمراہ قراردیا اور ہمارے خداؤں میں عیب نکالے۔ اُمیّہ نے کہا کہ اس آدمی کے پاگل ہونے میں کوئی شک نہیں ہے (نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِکَ)۔ حضرت ضِماد کہتے ہیں کہ اس کی بات کا میرے دل پر بڑا اثر ہوا اور میں نے اپنے جِی میں کہا: میں بھی تو جنوں وغیرہ کا علاج کرلیتا ہوں۔ چناں چہ میں اس مجلس سے کھڑا ہوا اور حضورﷺ کو تلاش کرنے لگا، لیکن آپ مجھے سارا دن کہیں نہ ملے یہاں تک کہ اگلا دن آگیا۔ اگلے دن پھر ڈھونڈنے نکلا تو مجھے آپ مقامِ ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے مل گئے، میں بیٹھ گیا ۔جب آپ نماز سے فارغ ہوگئے تو میں آپ کے قریب آکربیٹھا اور میں نے کہا: اے ابن عبدالمطلب! آپ نے میری متوجہ ہوکر فرمایا: کیا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: میں جنوں وغیرہ کا علاج کرلیتا ہوں، اگر آپ پسند کریں تو آپ کا بھی علاج کردوں ؟ اور آپ اپنی بیماری کو بڑا نہ سمجھیں، کیوں کہ میں نے آپ سے بھی زیادہ سخت بیماروں کا علاج کیا تو وہ ٹھیک ہوگئے۔ میں آپ کی قوم کے پاس سے آرہا ہوں، وہ آپ کے بارے میں چند بُری خصلتوں کا تذکرہ کررہے تھے کہ آپ اُن کو بے وقوف بتاتے ہیں اور آپ نے اُن کی جماعت میں تفریق ڈال دی ہے اور اُن میں سے جو مرچکے ہیں اُن کو آپ گمراہ قرار دیتے ہیں اور اُن کے خداؤں میں عیب نکالتے ہیں۔ تو میں نے اپنے دل میں سوچا کہ ایسے کام تو پاگل (یا آسیب زدہ) ہی کرسکتا ہے۔ میری ساری باتیں سن کر حضورﷺ نے مسنون خطبہ پڑھا ، جس کا ترجمہ یہ ہے: تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، میں اس کی تعریف کرتا ہوں اور اس سے مدد مانگتا ہوں اور اس پر ایمان رکھتا ہوں اور اسی پر بھروسہ کرتا ہوں۔ جس کو وہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس کاکوئی شریک نہیں ہے۔ اور اس بات کی گواہی دیتاہوں کہ محمد اُس کے بندے اور رسول ہیں۔ حضرت ضِماد فرماتے ہیں: میں نے حضورﷺ سے ایسا کلام سنا کہ اس سے اچھا کلام اس سے پہلے میں نے کبھی نہیں سنا تھا۔ میں نے آپ سے اس خطبہ کے دوبارہ پڑھنے کی گزارش کی جس پر آپ نے دوبارہ خطبہ پڑھا۔ پھر میں نے کہا :آپ کس چیز کی دعوت دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ تم ایک اللہ پر ایمان لاؤ جس کا کوئی شریک نہیں اور بتوں کی غلامی سے اپنے آپ کو آزاد کرلو اور اس بات کی گواہی دو کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ میں نے کہا : اگرمیں ایسا کردوں تو مجھے کیا ملے گا؟ آپ نے فرمایا: تمہیں جنت ملے گی۔ تو میں نے کہا: میںاس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جس کا کوئی شریک نہیں ہے، اور اپنی گردن سے بتوں کو اتار کر اُن