حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جائیں گے) اور اُن کی خبر دینے والا بھی کوئی باقی نہ رہے گا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اے سَلَمہ! کیا تم ایسا کر گزرو گے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو عزّت عطا فرمائی ہے! اس پر آپ اتنے زور سے ہنسے کہ آگ کی روشنی میں آپ کے دانت مجھے نظر آنے لگے۔ پھر آپ نے فرمایا: اس وقت تو ان کافروں کی قبیلہ بنو غَطَفان کے علاقے میں مہمانی تیار کی جارہی ہے۔ چناںچہ غَطَفان کے آدمی نے آکر بتایا کہ ان کا فلاں غَطَفانی آدمی پر گزر ہوا۔ اس نے اُن کے لیے اونٹ ذبح کیا، لیکن جب وہ لوگ اس کی کھال اُتار رہے تھے تو انھوں نے غبار اُڑتے ہوئے دیکھا، وہ اس اُونٹ کو اسی حال میں چھوڑ کر وہاں سے بھاگ گئے۔ اگلے دن صبح کو حضور ﷺ نے فرمایا: ہمارے سواروں میں سب سے بہترین حضرت ابو قتادہ ہیں، اور ہمارے پیادوں میں سب سے بہترین حضرت سلمہ ہیں۔ چناںچہ حضور ﷺ نے (مجھے مالِ غنیمت میں سے) سوار کا حصہ بھی دیا اور پیدل چلنے والے کا بھی۔ اور مدینہ واپس جاتے ہوئے حضور ﷺ نے مجھے عَضْبَااُونٹنی پر اپنے پیچھے بٹھا لیا۔ جب ہمارے اور مدینہ کے درمیان اتنا فاصلہ رہ گیا جو سورج نکلنے سے لے کر چاشت تک کے وقت میں طے ہوسکے تو اَنصار کے ایک تیز دوڑنے والے ساتھی جن سے کوئی آگے نہیں نکل سکتا تھا، انھوں نے دوڑنے کے مقابلہ کی دعوت دی اور بلند آواز سے کہا: ہے کوئی دوڑ میں مقابلہ کرنے والا؟ ہے کوئی آدمی جو مدینہ تک میرے ساتھ دوڑ لگائے؟ اور یہ اعلان انھوں نے کئی بار کیا۔ میں حضور ﷺ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے اس آدمی سے کہا: کیا تم کسی کریم آدمی کا اِکرام نہیں کرتے ہو؟ کیا تم شریف آدمی سے ڈرتے نہیں ہو؟ اس آدمی نے کہا: رسول اللہﷺ کے علاوہ نہ میں کسی کا اِکرام کرتا ہوں اور نہ میں کسی سے ڈرتا ہوں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ قربان ہوں! آپ مجھے اجازت دیں، میں اس آدمی سے دوڑمیں مقابلہ کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: اگر تم چاہتے ہو تو ٹھیک ہے۔ میں نے اس آدمی سے کہا: میں تمہارے مقابلہ کے لیے آرہا ہوں۔ وہ آدمی کود کر اپنی سواری سے نیچے آگیا۔ میں نے بھی پائوں موڑ کر اُونٹنی سے نیچے چھلانگ لگا دی۔ (اور ہم دونوں نے دوڑنا شروع کر دیا) شروع میں ایک دو دوڑوں تک میں نے اپنے آپ کو روکے رکھا یعنی زیادہ تیز نہیں دوڑا (جس سے وہ مجھ سے آگے نکلتا جا رہا تھا) پھر میں تیزی سے دوڑا اور اس تک جا پہنچا اور اس کے دونوں کندھوں کے درمیان میں نے اپنے دونوں ہاتھ مارے اور میں نے اس سے کہا: اللہ کی قسم! میں تم سے آگے نکل گیا ہوں۔ راوی کو شک ہے کہ یہی الفاظ کہے تھے، یا ان جیسے الفاظ کہے تھے۔ اس پر وہ ہنس پڑا اور کہنے لگا: اب میرا یہی خیال ہے۔ پھر ہم دونوں دوڑتے رہے یہاں تک کہ مدینہ پہنچ گئے۔ امام مسلم کی روایت میں یہ مضمون بھی ہے کہ میں اس سے پہلے مدینہ پہنچا۔ اس کے بعد ہم لوگ مدینہ تین دن ہی ٹھہرے تھے کہ غزوئہ خیبر کے