حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر کہا: یا رسول اللہ! میں اسے لے کر اس کا حق ادا کروں گا، لیکن اس کا حق کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا: اس کا حق یہ ہے کہ تم اس سے کسی مسلمان کو قتل نہ کرو اور تم اسے لے کر کسی کافر سے (پیٹھ پھیر کر) نہ بھاگو۔ چناںچہ حضور ﷺ نے وہ تلوار اُن کو دے دی اور حضرت ابو دُجانہ جب لڑائی کا ارادہ کر لیتے تو (سرخ) پٹی بطور نشانی کے باندھ لیتے۔ حضرت زُبیر فرماتے ہیں کہ میں نے یہ کہا کہ میں آج ابو دُجانہ کو ضرور دیکھوں گا کہ وہ کیا کرتے ہیں۔ چناںچہ ( میں نے دیکھا کہ) جو چیز بھی اُن کے سامنے آتی وہ اسے پھاڑ دیتے اور اسے رسوا کر دیتے۔ آگے مضمون پچھلی حدیث جیسا ہے۔ 1 حضرت زُبیر ؓ فرماتے ہیں کہ جب میں نے حضور ﷺ سے تلوار مانگی اور آپ نے مجھے نہ دی اور حضرت ابو دُجانہ ؓکو دے دی، تو مجھے اس پر بڑا غصہ آیا اور میں نے اپنے دل میں کہا کہ حضور ﷺ کی پھو پھی حضرت صفیہ ؓ کا بیٹا ہوںاور (حضور ﷺ کے قبیلہ) قریش میں سے ہوں اور میں نے ابو دُجانہ سے پہلے کھڑے ہو کر حضور ﷺ سے تلوار مانگی تھی پھر آپ نے ابو دُجانہ کووہ تلوار دے دی اور مجھے ایسے ہی چھوڑدیا ہے۔ اللہ کی قسم! میں بھی ضرور دیکھوں گا کہ ابو دُجانہ (تلوار لے کر) کیا کرتے ہیں۔ چناںچہ میں اُن کے پیچھے ہو لیا۔ انھوں نے اپنی سرخ پٹی نکال کر اپنے سر پر باندھ لی۔ اس پر اَنصار نے کہا کہ ابو دُجانہ نے موت کی پٹی نکالی ہے۔ اور حضرت ابو دُجانہ جب بھی سرخ پٹی باندھا کرتے تو اَنصار یوں ہی کہا کرتے تھے۔ چناںچہ وہ یہ اَشعار پڑھتے ہوئے میدان میں نکلے: أَنَا الَّذِيْ عَاھَدَنِيْ خَلِیْلِيْ وَنَحْنُ بِالسَّفْحِ لَدَی النَّخِیْلٖ جب ہم پہاڑکے دامن میں کھجور کے درختوں کے پاس تھے تو مجھ ہی سے میرے خلیل نے یہ عہد لیا تھا۔ أَن لاَّ أَقُوْمَ الدَّھْرَ فِي الْکَیُّوْلٖ أَضْرِبُ یُّسَیْفِ اللّٰہِ وَالرَّسُوْلٖ کہ میں زندگی میں کبھی بھی میدانِ جنگ کی آخری صف میں کھڑا نہیں ہوں گا، اور اب میںاللہ اور رسول کی تلوار سے (کافروں کو) خوب ماروں گا۔ جو کافر اُن کو ملتا وہ اس تلوار سے اسے قتل کر دیتے۔ مشرکوں میں ایک آدمی تھا جس کا کام ہی یہ تھا کہ وہ(تلاش کر کے) ہمارے ہر زخمی کو مار دیتا تھا۔ حضرت ابو دُجانہ اور یہ مشرک ایک دوسرے کے قریب آنے لگے۔ میں نے اللہ سے دعا کی کہ اللہ! دونوں کی آپس میں مڈ بھیڑ کرادے۔ چناںچہ دونوں کا آمنا سامنا ہو گیا اور دونوں نے ایک دوسرے پر تلوار کے وار کیے۔ اس مشرک نے حضرت ابو دُجانہ پر تلوار کا وار کیا جسے انھوں نے اپنی ڈھال پر روکا اور اپنا بچائو کر لیا اور اس کی