حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رسول اللہ! میں اسے لے کر اس کا حق ادا کروں گا۔ اس کا حق کیا ہے؟ حضور ﷺ نے اُن کو وہ تلوار دے دی۔ وہ(تلوار لے کر) نکلے تو میں بھی اُن کے پیچھے ہو لیا۔ چناںچہ وہ جس چیز کے پاس سے گزرتے اسے پھاڑ دیتے اور اسے ہلاک کر دیتے، یہاں تک کہ وہ پہاڑ کے دامن میں چند (کافر) عورتوں کے پاس پہنچے۔ ان عورتوں کے ساتھ ہند بھی تھی جو (اپنے مردوں کو لڑائی پر اُبھارنے کے لیے) یہ اَشعار پڑھ رہی تھی: نَحْنُ بَنَاتُ طَارِقٖ نَمْشِيْ عَلَی النَّمَارِقٖ ہم طارق کی بیٹیا ں ہیں ،ہم گدّوں پر چلتی ہیں۔ وَالْمِسْکُ فِي الْمَفَارِقٖ إِن تُقْبِلُوْا نُعَانِقٖ اور (ہمارے سروں کی) مانگوں میں مشک کی خوش بو لگی ہوئی ہے۔ اگر تم (میدانِ جنگ میں) آگے بڑھو گے تو ہم تمہیں گلے لگائیں گی۔ أَوْ تُدْ بِرُوْا نُفَارِقٖ فِرَاقَ غَیْرِ وَامِقٖ اور اگر تم (میدانِ جنگ سے) پیٹھ پھیرو گے تو پھر ہم تمہیں ایسے چھوڑ جائیں گی جیسے محبت نہ کرنے والا چھوڑجاتا ہے کہ پھر واپس نہیں آتا ۔ حضرت ابو دُجانہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے ہند پر حملہ کرنا چاہا تو اس نے (اپنی مدد کے لیے) میدان کی طرف زور سے آواز لگائی، تو کسی نے اس کا جواب نہ دیا تو میں اسے چھوڑکر پیچھے ہٹ گیا۔ حضرت زُبیر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو دُجانہ سے کہا: میں آپ کے سارے کام دیکھتا رہاہوں اور مجھے آپ کے سارے کام پسند آئے ہیں، لیکن مجھے یہ پسند نہیں آیا کہ آپ نے اس عورت کو قتل نہیں کیا۔ حضرت ابو دُجانہ نے کہا: اس عورت نے (اپنی مدد کے لیے) آواز لگائی تھی، لیکن کوئی اس کی مدد کے لیے نہیں آیا۔ تو مجھے یہ اچھا نہ لگا کہ میں حضور ﷺ کی تلوار سے ایسی عورت کو قتل کروں جس کا کوئی مدد کرنے والا نہ ہو۔ 1 حضرت زُبیر ؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اَقدس ﷺ نے غزوۂ اُحد کے دن ایک تلوار پیش کی اور فرمایا کہ اس تلوار کو لے کر کون اس کا حق ادا کرے گا؟ میں نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یارسول اللہ! میں۔ آپ نے مجھ سے اِعراض فرما لیا اور پھر فرمایا: اس تلوار کو لے کر کون اس کا حق ادا کرے گا؟ میں نے پھر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں۔ آپ نے پھر مجھ سے اِعراض فرما لیا اور پھر فرمایا: اس تلوار کو لے کر کون اس کا حق ادا کرے گا؟ اس پر ابو دُجانہ سماک بن خرشہ ؓ نے کھڑے ہو