حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت اسماء بنتِ ابی بکرؓ فرماتی ہیں کہ ایک مشرک ہتھیار لگائے ہوئے آیا اور ایک اونچی جگہ چڑھ کر کہنے لگا کہ میرے مقابلے کے لیے کون آئے گا؟حضورﷺنے لوگوں میں سے ایک آدمی سے کہا: کیا تم اس کے مقابلے کے لیے جائو گے؟اس آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! اگر آپ کی منشا ہو تو (میں جانے کے لیے تیار ہوں)۔ حضرت زُبیرؓ (حضور ﷺ کے چہرہ کی طرف) جھانک کر دیکھنے لگے۔حضور ﷺ نے اُن کی طرف دیکھا اور ان سے فرمایا: (میری پھوپھی) صفیہ کے بیٹے! تم (مقابلہ کے لیے) کھڑے ہو جائو۔ حضرت زُبیر اس کی طرف چل پڑے اور جا کر اس کے برابر کھڑے ہو گئے۔ پھر دونوں ایک دوسرے پر تلوار کے وار کرنے لگے۔ پھر دونوں آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔ پھر دونوں نیچے کو لڑھکنے لگے۔ اس پر حضور ﷺ نے فرمایا: جو بھی گڑھے میں پہلے گرے گا وہی مارا جائے گا۔ چناںچہ حضور ﷺ نے اور مسلمانوں نے (حضرت زُبیر کے لیے) دعا کی۔ چناںچہ وہ کافر (گڑھے میں) پہلے گرا، پھر حضرت زُبیر اس کے سینے پر جا گرے اور انھوں نے اسے قتل کر دیا۔2 حضرت عبد اللہ بن زُبیر ؓ فرماتے ہیں کہ غزوۂ خندق کے دن مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ قلعہ میں رکھا گیا اور میرے ساتھ عمر بن ابی سلمہ بھی تھے (یہ دونوں بچے تھے)۔ وہ میرے سامنے جھک کر کھڑے ہو جاتے اور میں اُن کی کمر پر چڑھ کر (قلعہ سے باہر لڑائی کا منظر) دیکھنے لگ جاتا۔ چناںچہ میں نے اپنے والد کو دیکھا کہ وہ کبھی یہاں حملہ کرتے اور کبھی وہاں۔ جو چیز بھی اُن کے سامنے آتی وہ لپک کر اس کی طرف جاتے۔ شام کو جب وہ ہمارے پاس قلعہ میں آئے تو میں نے کہا: اے ابا جان !آج آپ جو کچھ کرتے رہے میں اسے دیکھتا رہا۔ انھوں نے کہا: اے میرے بیٹے! کیا تم نے مجھے دیکھا؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا: میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں۔1 حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓ نے غزوۂ یرموک کے دن حضرت زُبیرؓ سے کہا: کیا تم (کافروں پر )حملہ نہیں کرتے ہو تاکہ ہم بھی تمہارے ساتھ حملہ کریں؟ حضرت زُبیرنے کہا: اگر میں نے حملہ کیا تو تم اپنی بات پوری نہیں کر سکو گے اور میرا ساتھ نہیں دے سکو گے۔ انھوں نے کہا: ہم ایسا نہیں کریں گے (بلکہ آپ کا ساتھ دیں گے)۔ چناںچہ حضرت زُبیر نے کافروں پر اس زور سے حملہ کیا کہ اُن کی صفوں کو چیرتے ہوئے دوسری طرف نکل گئے اور صحابہ میں سے کوئی بھی اُن کے ساتھ نہیں تھا۔ پھر وہ اسی طرح دشمن کی صفوں کو چیرتے ہوئے واپس آئے تو کافروں نے اُن کے گھوڑے کی لگام پکڑ کر اُن کے کندھے پر تلوار کے دو ایسے وار کیے جو اُن کو جنگِ بدر والے زخم کے دائیں بائیں لگے۔ حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ میں چھوٹا تھا اور ان زخموں کے نشانات میں انگلیاں دے کر کھیلا کرتا تھا اور (غزوۂ یرموک کے) اس دن حضرت عبد اللہ بن زُبیر ؓ بھی اُن کے ساتھ تھے اور اُن کی عمر اس وقت دس سال تھی۔ اور حضرت زُبیرنے