حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صحابۂ کرام ؓکے اَقوال اللہ تعالیٰ کے قول: {کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ}1(تم ہو بہتر سب اُمتوں سے جو بھیجی گئی عالم میں) کی تفسیر کے بارے میں حضرت سُدِّی حضرت عمر ؓ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو أَنْتُمْ فرماتے (جس کا ترجمہ ’’تم‘‘ ہے) پھر تو ہم سب مراد ہوتے (چاہے ہم اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکرکریں یا نہ کریں)، لیکن اللہ تعالیٰ نیکُنْتُمْ فرمایا جو محمدﷺ کے صحابۂ کرام ؓکے بارے میں خاص ہے (اس کا ترجمہ ’’تھے تم‘‘ ہے) وہ ’’خیرِاُمت‘‘ ہیں اور جو اُن جیسے کام کرے گا وہ ’’خیرِاُمت‘‘ بنے گا۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرؓ نے {کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ} آیت تلاوت فرمائی اور پھر فرمایا کہ جو شخص اس (خیر) اُمت میں سے ہونا چاہتا ہے وہ اس شرط کو پورا کرے جو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں (خیر اُمت ہونے کے لیے) ذکر فرمائی ہے 2 (اور وہ شرط امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے)۔ حضرت ابن ِمسعود ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمام بندوں کے دلوں پر پہلی دفعہ نگاہ ڈالی تو اُن میں سے محمدﷺ کو پسند فرمایا اور انھیں اپنا رسول بنا کر بھیجا اور اُن کو اپنا علم ِخاص عطا فرمایا۔ پھر دوبارہ لوگوں کے دلوں پر نگاہ ڈالی اور آپ کے لیے صحابہ ؓ کو چنا اور اُن کو اپنے دین کا مددگار اور اپنے نبیﷺ کی ذمہ داری کا اٹھانے والا بنایا۔ لہٰذا جس چیز کو مؤمن (یعنی صحابۂ کرام) اچھا سمجھیں گے وہ چیز اللہ کے ہاں بھی اچھی ہوگی، اور جس چیز کو بُرا سمجھیں گے وہ چیز اللہ کے ہاں بھی بُری ہوگی۔ 3 حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جو آدمی کسی کے طریقے کو اختیار کرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ وہ اُن لوگوں کا طریقہ اختیار کرے جو دنیا سے جاچکے ہیں۔اور یہ لوگ نبی اکرمﷺ کے صحابہ ہیں جو کہ اس اُمت میں سب سے بہترین اور سب سے زیادہ نیک دل اور سب سے زیادہ گہرے علم والے اور سب سے کم تکلّف برتنے والے تھے۔ یہ ایسے لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کی صحبت کے لیے اور اپنے دین کو دنیا میں پھیلانے کے لیے چن لیا ہے۔ لہٰذا ان جیسے اخلاق اور ان جیسی زندگی گزارنے کے طریقے اپناؤ۔ ربّ ِکعبۃُ اللہ کی قسم! نبی کریمﷺ کے یہ تمام صحابہ ہدایت ِمستقیم پر تھے۔1 حضرت ابن ِمسعود ؓ (اپنے زمانہ کے لوگوں کو مخاطب ہوتے ہوئے) فرماتے ہیں کہ تم حضورﷺ کے صحابہ سے زیادہ روزے رکھتے ہو، اور زیادہ نمازیں پڑھتے ہو، اور زیادہ محنت کرتے ہو حالاں کہ وہ تم سے زیادہ بہتر تھے۔ لوگوں نے کہا: اے ابو عبدالرحمن! (یہ ابنِ مسعود ؓ کی کنیت ہے) وہ ہم سے کیوں بہتر ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا: اس لیے کہ وہ تم سے زیادہ دنیا سے بے رغبت اور آخرت کے تم سے زیادہ مشتاق تھے۔ 2