حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کسی چیز کا کھانا بھی مراد ہوسکتا ہے)۔ صحابہ حضور ﷺ کی مجلس سے ہدایت اور خیر کے لیے مشعل اور رہنما بن کر نکلتے تھے۔ حضرت حسینؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے حضورﷺ کی باہر تشریف آوری کے متعلق دریافت کیا کہ آپ باہر تشریف لاکرکیا کیا کرتے تھے؟ تو انھوں نے فرمایا کہ حضور ﷺ ضروری اُمور کے علاوہ اپنی زبان کو استعمال نہیں فرماتے تھے۔ آنے والوں کی تألیف ِقلوب فرماتے ، اُن کو مانوس فرماتے، مُتوحّش نہیں بناتے تھے (یعنی تنبیہ وغیرہ میں ایسا طرز اختیار نہ فرماتے جس سے اُن کو حاضری میں وحشت ہونے لگے، یا ایسے اُمور ارشاد نہ فرماتے جن کی وجہ سے دین سے نفرت ہونے لگے)۔اور ہر قوم کے کریم اور معزز کا اِکرام فرماتے اور اس کو خود اپنی طرف سے بھی اسی قوم پر مُتولّی ،سردار مقرر فرمادیتے۔ لوگوں کو عذابِ الٰہی سے ڈراتے (یا مضر اُمور سے بچنے کی تاکید فرماتے یا لوگوں کو دوسروں سے احتیاط رکھنے کی تاکید فرماتے) اور خود اپنی بھی لوگوں کے تکلیف پہنچانے یا نقصان پہنچانے سے حفاظت فرماتے، لیکن باوجود خود احتیاط رکھنے اور احتیاط کی تاکید کے کسی سے اپنی خندہ پیشانی اور خوش خلقی نہیں ہٹاتے۔ اور اپنے صحابہ کی خبر گیری فرماتے، لوگوں کے حالات آپس کے معاملات کی تحقیق فرماکر اُن کی اِصلاح فرماتے۔ اچھی بات کی تحسین فرما کر اس کی تقویت فرماتے اور بُری بات کی برائی بتاکر اسے زائل فرماتے اور روک دیتے۔ حضورﷺ ہر اَمر میں اعتدال اور میانہ روی اختیار فرماتے، بات پکی اور صحیح فرماتے، نہ اس طرح کہ کبھی کچھ اور کبھی کچھ۔ لوگوں کی اصلاح سے غفلت نہ فرماتے کہ مبادا! وہ دین سے غافل ہوجائیں یا حق سے ہٹ جائیں۔ ہر کام کے لیے آپ کے ہاں ایک خاص انتظام تھا۔ اَمر حق میں نہ کبھی کوتاہی فرماتے تھے نہ حد سے تجاوز فرماتے تھے۔ آپ کی خدمت میں حاضر ہونے والے خلقت کے بہترین افراد ہوتے تھے۔ آپ کے نزدیک افضل وہی ہوتا تھا جوہر ایک کا بھلا چاہنے والا ہو۔ اور آپ کے نزدیک بڑے رُتبے والا وہی ہوتا تھا جو مخلوق کی غم گساری اور مدد میں زیادہ حصہ لے۔ حضرت حسین ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ِمحترم سے حضورﷺ کی مجلس کے حالات دریافت کیے تو انھوں نے فرمایا کہ آپ کی نشست و برخاست سب اللہ کے ذکر کے ساتھ ہوتی تھی۔ اور آپ اپنے لیے کوئی جگہ مخصوص نہیں فرماتے تھے اور دوسروں کو بھی جگہ مخصوص کرنے سے منع فرماتے تھے۔ اور جب کسی جگہ آپ تشریف لے جاتے تو جہاں جگہ ملتی وہیں تشریف رکھتے اور اسی کا لوگوں کو حکم فرماتے کہ جہاں جگہ خالی مل جایا کرے بیٹھ جایا کرو۔ آپ حاضرینِ مجلس میں سے ہر ایک کا حق ادا فرماتے یعنی بشاشت اور بات چیت میں جتنا اس کا حق ہوتا اس کو پورا فرماتے۔ آپ کے پاس کا ہر بیٹھنے والا یہ سمجھتا تھا کہ حضورﷺ میرا سب سے زیادہ اِکرام فرمارہے ہیں۔ جو آپ کے پاس کسی کام سے