حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میرے دل میں دنیا کی محبت ہے اور نہ تم لوگوں سے تعلق اور لگائو، بلکہ میں نے حضور ﷺ کو قرآن کی اس آیت کو پڑھتے ہوئے سنا جس میں دوزخ کی آگ کا تذکرہ ہے : {وَاِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا ج کَانَ عَلٰی رَبِّکَ حَتْمًا مَّقْضِیًّا O}2 اور کوئی نہیں تم میں جو نہ پہنچے گا اس پر، ہوچکا یہ وعدہ تیرے رب پر لازم مقرر۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ اس آگ پر پہنچنے کے بعد واپسی کس طرح ہو گی۔ اس پر مسلمانوں نے کہا: اللہ تمہارے ساتھ رہے، اور تم سے تکلیفوں اور پریشانیوں کو دور رکھے اور تمہیں صحیح سالم ہمارے پاس واپس لائے۔ تو حضرت عبد اللہ بن رواحہ نے یہ اَشعار پڑھے: لٰـکِنَّنِيْ أَسْأَلُ الرَّحْمٰنَ مَغْفِرَۃً وَضَرْبَۃً ذَاتَ فَرْغٍ تَقْذِفُ الزَّبَدَا لیکن میں تو رحمن (یعنی اللہ) سے گناہوں کی مغفرت چاہتا ہوں اور تلوار کا ایسا چوڑا وار چاہتا ہوں جس سے خوب جھاگ دار خون نکلے۔ أَوْ طَعْنَۃً بِیَدَيْ حَرَّانَ مُجْھِزَۃً بِحَرْبَۃٍ تُنْفِذُ الْأَحْشَائَ وَالْکَبِدَا یا کسی پیاسے دشمن کے ہاتھوں برچھے کا ایسا وار ہو جو میرا کام تمام کر دے، اور جو آنتوں اور جگر میں پار ہو جائے۔ حَتّٰی یُقَالَ إِذَا مَرُّوْا عَلٰی جَدَثِيْ أَرْشَدَہُ اللّٰہُ مِنْ غَازٍ وَّقَدْ رَشَدَا تاکہ جب لوگ میری قبر پر گزریں تو یہ کہیں کہ اللہ اس غازی کو ہدایت دے اور یہ تو ہدایت والا تھا۔ پھر جب لوگ نکلنے کے لیے تیار ہو گئے تو حضرت عبد اللہ بن رواحہ ؓ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حضور ﷺ کو اَلوداع کہا۔ پھر یہ اَشعار پڑھے : فََثَبَّتَ اللّٰہُ مَا اٰتَاکَ مِنْ حَسَنِ تَثْبِیْتَ مُوْسٰی وَنَصْرًا کَالَّذِيْ نُصِرُوْا اللہ تعالیٰ نے جتنی بھلائیاں آپ کو دے رکھی ہیں ان سب کو اللہ تعالیٰ ایسے باقی رکھے جیسے اللہ نے حضرت موسیٰ ؑ کو ثابت قدم رکھا تھا، اور آپ کی ایسی مد د کرے جیسی اللہ نے ان کی کی تھی ۔ إِنِّيْ تَفَرَّسْتُ فِیْکَ الْخَیْرَ نَافِلَۃً اَللّٰہُ یَعْلَمُ أَنِّيْ ثَابِتُ الْبَصَرٗ