حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اے قبر والے! آپ کو مبارک ہو۔ پھر فرمایا: یا صدّیق داخل ہوگا۔ پھر حضرت ابو بکر ؓ کی قبر کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے ابوبکر! تمہیں مبارک ہو۔ پھر فرمایا: یا شہید داخل ہوگا۔ پھر اپنی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے عمر! تمہیں شہادت کا درجہ کہاں مل سکتا ہے؟ پھر فرمایا: جس اللہ نے مجھے مکہ سے نکال کر مدینہ کی ہجرت کی سعادت نصیب فرمائی، وہ اس بات پر قادر ہے کہ شہادت کو کھینچ کر میرے پاس لے آئے۔2 اور ایک روایت میں یہ ہے کہ اس کے بعد حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا کہ چناںچہ اللہ تعالیٰ نے اس بدترین انسان کے ہاتھوں آپ کو شہادت نصیب فرمائی جو کہ حضرت مغیرہ ؓ کا غلام تھا۔ 1 حضرت اسلم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: اے اللہ! مجھے اپنے راستے کی شہادت اور اپنے رسول ﷺ کے شہر کی موت نصیب فرما ۔2 حضرت حفصہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت عمر ؓکو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا: اے اللہ! مجھے اپنے راستے کی شہادت اور اپنے نبی ﷺ کے شہر کی موت نصیب فرما۔ میں نے کہا: یہ (ان دو باتوں کا جمع ہونا) کیسے ہو سکتا ہے؟ تو حضرت عمر نے فرمایا: اللہ چاہے گا تو ایسے کر دے گا۔3 حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن جحش ؓ نے اُن سے جنگ ِاُحد کے دن کہا: کیا تم اللہ سے دعا نہیں مانگتے ہو؟ اس پر وہ دونوں حضرات ایک کونے میں گئے اور پہلے حضرت سعد نے یہ دعا مانگی: اے میرے ربّ! کل کو جب میں دشمن سے لڑنے جائوں تو میرے مقابلہ میں ایسے بہادر کو مقرر فرما جو سخت حملہ والا ہو اور بہت غصہ والا ہو۔ میں اس پر زور دار حملہ کروں اور وہ مجھ پر سخت حملہ کرے۔ پھر مجھے اس پر فتح نصیب فرمایہاں تک کہ میں اسے قتل کر کے اس کا مالِ غنیمت لے لوں۔ حضرت عبد اللہ بن جحش نے آمین کہی۔ پھر انھوں نے دعا مانگی: اے اللہ! کل کو میدانِ جنگ میں ایک بہادر سے میرا مقابلہ کرا جوبہت غصہ والا اور سخت حملہ والاہو۔ میں اس پر تیری وجہ سے حملہ کروں اور وہ مجھ پر زور دار حملہ کرے، پھر وہ مجھے پکڑ کر میرے ناک اور کان کاٹ دے۔ پھر کل جب تیرے حضورمیں میری پیشی ہو تو تُو کہے کہ تیرے ناک اور کان کیوں کاٹے گئے؟ تو میں کہوں: تیری اور تیرے رسول کی وجہ سے۔ پھر تو کہے کہ ہاں! تم نے ٹھیک کہا۔ حضرت سعد فرماتے ہیں:ا ے میرے بیٹے! حضرت عبدا للہ بن جحش کی دعا میری دعا سے بہتر تھی۔ چناںچہ میں نے دن کے آخری حصہ یعنی شام کو دیکھا کہ اُن کے ناک اور کان ایک دھاگے میں پروئے ہوئے ہیں۔ 1 حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن جحش ؓ نے یہ دعا مانگی: اے اللہ! میں تجھے قسم دیتا ہوں کہ کل جب میں دشمن سے ملوں تو وہ مجھے قتل کر کے میرے پیٹ کو پھاڑ دے، اور میرے ناک اور کان کاٹ دے، پھر تو مجھ سے