حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہم دونوں (وہاں سے) زخمی ہوکر واپس ہوئے۔ پھر آگے حدیث بیان کی جس میں یہ ہے کہ اللہ کی قسم! ہمارے پاس سوار ہونے کے لیے کوئی سواری نہیں تھی اور ہم دونوں بھائی بہت زیادہ زخمی اور بیمار تھے۔ بہر حال ہم دونوں حضور ﷺ کے ساتھ چل دیے۔ میں اپنے بھائی سے کم زخمی تھا۔ جب چلتے چلتے میرا بھائی ہمت ہار جاتا تھا تو میں کچھ دیر کے لیے اسے اُٹھا لیتا پھر کچھ دیر وہ پیدل چلتا۔ (ہم دونوں اس طرح چلتے رہے اور میں بھائی کو بار بار اُٹھاتا رہا) یہاں تک کہ ہم بھی وہاں پہنچ گئے جہاں باقی مسلمان پہنچے تھے۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت براء ؓ نے مُسَیْلمہ (کذّ اب) سے جنگ کے دن اپنے آپ کو باغ والوں پر پھینک دیا۔ ( مُسَیْلمہ کے ساتھی ایک باغ میں داخل ہوگئے اور اندر سے انھوں نے دروازہ بن کرلیا تھا۔ باغ کے چاروں طرف دیوار تھی۔ حضرت براء اس دیوار کو پھلانگ کر اندر داخل ہوئے تھے) چناںچہ اندر جا کر انھوں نے اکیلے ہی لڑنا شروع کیا (اور اتنے زور سے حملہ کیا کہ دروازہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے) اور انھوں نے دروازہ کھول دیا۔ انھیں تیر اور تلوار کے اَسّی سے زیادہ زخم آچکے تھے۔ پھر اُن کو اُٹھا کر علاج کے لیے اُن کی قیام گاہ پر پہنچایا گیا، اور حضرت خالد ؓ (اُن کی تیمار داری اور علاج کے لیے) ایک مہینہ اُن کے پاس ٹھہرے رہے۔ 1 حضرت اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک ؓ اور اُن کے بھائی ملکِ عراق میں حریق مقام پر دشمن کے ایک قلعہ کے پاس تھے۔ دشمن کے آدمی گرم زنجیروں میں آنکڑے باندھ کر پھینک رہے تھے۔ (مسلمانوں میں سے) جو آدمی اس آنکڑے میں پھنس جاتا اسے وہ اپنی طرف کھینچ لیتے۔ چناںچہ انھوں نے حضرت انس کے ساتھ بھی ایسے ہی کیا ( انھیں آنکڑے میں پھنسا لیا) تو حضرت براء ؓ آگے بڑھے اور دیوار کی طرف دیکھتے رہے (جیسے ہی انھیں موقع ملا) انھوں نے ہاتھ سے اس زنجیر کو پکڑ لیا اور جب تک اس آنکڑے کی (پیچھے والی) رسی نہ کاٹ لی اس وقت تک اس گرم زنجیر کو ہاتھ سے پکڑے رکھا۔ اس کے بعد جب انھوں نے اپنے ہا تھوں کو دیکھا تو ہاتھوں کی ہڈیاں نظر آرہی تھیں اور گوشت جل کر ختم ہو چکا تھا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت انس بن مالک ؓ کو بچا لیا۔ 2 ایک روایت میں اس طرح ہے کہ ایک آنکڑا حضرت انس بن مالک ؓ پر آگرا (جس میں وہ پھنس گئے)۔ دشمن نے حضرت انس کو کھینچنا شروع کیا یہاں تک کہ اُن کو زمین سے اٹھا لیا۔ (اُن کے بھائی) حضرت براء ؓ دشمن سے لڑ رہے تھے تو اُن کو لوگوں نے آکر کہا کہ اپنے بھائی کو بچا لو۔ چناںچہ وہ دوڑتے ہوئے آئے اور دیوار پر کُود کے چڑھ گئے، پھر اپنے ہاتھ سے اس گرم زنجیر کو پکڑ لیا وہ زنجیر گھوم رہی تھی۔ زنجیر کو پکڑ کر اسے کھینچتے رہے اور (گرم زنجیر کی وجہ سے اُن کے ہاتھوں کی کھال اور گوشت جلنے لگا اور پھر) اُن کے ہاتھو ں سے دھواں نکلتا رہا یہاں تک کہ انھوں نے (زنجیر کی) رسی کاٹ ڈالی۔