حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کی معذرت چاہتا ہوں، اور مشرکین نے جو کچھ کیا ہے میں اس سے برأ ت کا اظہار کرتا ہوں۔ یہ کہہ کر وہ آگے بڑھے تو سامنے سے حضرت سعد بن معاذ ؓ اُن کو آتے ہوئے ملے تو انھوں نے کہا: اے سعد بن معاذ! (میرے باپ) نضر کے ربّ کی قسم! اُحد پہاڑ کے پیچھے سے مجھے جنت کی خوش بو آرہی ہے۔ حضرت سعد نے (بعد میں یہ قصہ بیان کرتے ہوئے) حضور ﷺ سے کہا: یا رسول اللہ! حضرت انس نے جو کر دکھایا (اور جس بہادری سے وہ لڑے) وہ میں نہ کر سکا۔ حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے اُن کے جسم پر تلوار اور نیزے اور تیر کے اَسّی سے زیادہ زخم پا ئے۔ ہم نے دیکھا کہ وہ شہید ہو چکے ہیں اور مشرکوں نے اُن کے کان، ناک وغیرہ بھی کاٹ رکھے ہیں جس کی وجہ سے کوئی اُن کو نہ پہچان سکا۔ صرف اُن کی بہن نے اُن کو اُن کے ہاتھ کے پوروں سے پہچانا۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ ہمارا خیال ہے کہ یہ آیت حضرت انس اور ان جیسے لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے: {مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاھَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ}1 ایمان والوں میں کتنے مرد ہیں کہ سچ کر دکھلایا جس بات کا عہد کیا تھا اللہ سے۔2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ میرے چچا (حضرت انس بن نضر) جن کے نام پر میرا نام انس رکھا گیا۔ وہ غزوۂ بدر میں حضور ﷺ کے ساتھ شریک نہیں ہوئے تھے اور یہ شریک نہ ہونا اُن پر بڑا گراں تھا، اس لیے انھوں نے کہا کہ حضور ﷺ کا یہ پہلا غزوہ ہوا ہے اور میں اس میں شریک نہیں ہوسکا۔ اگر آیندہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حضور ﷺ کے ساتھ کسی غزوہ میں شریک ہونے کا موقع دیا تو اللہ تعالیٰ دیکھ لیں گے کہ میں کیا کرتا ہوں۔ اس کے علاوہ مزید کچھ اور کہنے کی اُن کو ہمت نہ ہوئی۔چناںچہ وہ حضور ﷺ کے ساتھ غزوۂ اُحد میں شریک ہوئے۔ (جنگ کے دوران) اُن کو حضرت سعد بن معاذ ؓ سامنے سے آتے ہوئے ملے تو حضرت انس نے اُن سے کہا: اے ابو عمرو! تم کہاں ہو؟ واہ واہ، جنت کی خوش بو دار ہوا کیا ہی عمدہ ہے جو مجھے اُحد کے پیچھے سے آرہی ہے۔ پھر انھوں نے کافروں سے جنگ شروع کر دی یہاں تک کہ شہید ہوگئے اور اُن کے جسم میں تلوار اور نیزے اور تیر کے اَسّی سے زیادہ زخم پائے گئے۔ اُن کی بہن میری پھوپھی ربیع بنت نضر ؓ فرماتی ہیں کہ میں اپنے بھائی کو صرف اُن کے پوروں سے ہی پہچان سکی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: {مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاھَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِج فَمِنْھُمْ مَّنْ قَضٰی نَحْبَہٗ وَمِنْھُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُز وَمَا بَدَّلُوْْا تَبْدِیْلًا O}3 ایمان والوں میں کتنے مرد ہیں کہ سچ کر دکھلایا جس بات کا عہد کیا تھا اللہ سے،پھر کوئی تو اُن میں پورا کر چکا اپنا ذمہ، اور کوئی ہے اُن میں راہ دیکھ رہا اور بدلا نہیں ذرہ۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ صحابہ کا خیال یہ تھا کہ یہ آیت حضرت انس بن نضر اور اُن کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ 1