حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اپنے سوار کا کچھ پتہ لگا؟ صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! ہمیں تو اس کا کچھ پتہ نہیں۔ پھر نماز کی اقامت ہوئی اور نمازکے دوران حضور ﷺ کی توجہ گھاٹی کی طرف رہی۔ جب حضور ﷺ نے نماز پوری فرما کر سلام پھیرا تو فرمایا: تمہیں خوش خبری ہو! تمہارا سوار آگیا ہے۔ ہم لوگوں نے گھاٹی کے درختوں کے درمیان دیکھنا شروع کیا تو وہ سوار آرہا تھا۔ چناںچہ اس نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام کیا اور کہا کہ میں (کل یہاں سے) چلا اور چلتے چلتے اس گھاٹی کی سب سے اُونچی جگہ پہنچ گیا جہاں جانے کا مجھے اللہ کے رسول ﷺ نے حکم دیا تھا۔ (میں رات بھر وہاں پہرہ دیتا رہا) صبح کو میں نے دونوں گھاٹیوں کی طرف جھانک کر غور سے دیکھا، مجھے کوئی نظر نہ آیا۔ حضور ﷺ نے اس سوار سے پوچھا: کیا تم رات کو کسی وقت اپنی سواری سے نیچے اُترے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، صرف نماز پڑھنے اور قضائے حاجت کے لیے اُترا تھا۔ آپ نے اس سے فرمایا: تم نے (آج رات پہرہ دے کر اللہ کے فضل سے اپنے لیے جنت) واجب کر لی ہے۔ (پہرہ کے) اس عمل کے بعد اگر تم کوئی بھی (نفل) عمل نہ کرو تو تمہارا کوئی نقصان نہیں ہے (اس پہرہ سے تمہیں بہت ثواب ملا ہے )۔ 1 حضرت ابو عطیہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ ایک مرتبہ تشریف فرما تھے، آپ کو بتایا گیا کہ ایک آدمی کا انتقال ہو گیا ہے۔ حضور ﷺ نے پوچھا: کیا تم میں سے کسی نے اس کو خیر کا کوئی عمل کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: جی ہاں! ایک رات میں نے اس کے ساتھ اللہ کے راستہ میں پہرہ دیا ہے۔ اس پر حضور ﷺ نے اور آپ کے ساتھیوں نے کھڑے ہو کر اس کی نمازِ جنازہ پڑھی۔ جب اسے قبر میں رکھ دیا گیا تو حضور ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اس پر مٹی ڈالی۔ پھر فرمایا: تمہارے ساتھی تو یہ سمجھ رہے ہیں کہ تم دوزخ والوں میں سے ہو اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تم جنت والوں میں سے ہو۔ پھر حضور ﷺ نے حضرت عمر بن خطّاب ؓ سے فرمایا: تم لوگوں کے (برے) اعمال کے بارے میں نہ پوچھو بلکہ تم فطرت (والے اسلامی اعمال) کے بارے میں پوچھا کرو۔ 1 حضرت ابو عطیہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کے زمانے میں ایک آدمی کا انتقال ہوا تو کچھ صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ اس کی نمازِ جنازہ نہ پڑ ھیں۔ حضور ﷺ نے پوچھا: کیا تم میں سے کسی نے اسے (کوئی نیک عمل کرتے ہوئے) دیکھا ہے ؟ پھر آگے پوری حدیث بیان کی۔ 2 حضرت ابنِ عائذ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ ایک آدمی کے جنازے کے لیے باہر تشریف لائے۔ جب وہ جنازہ رکھا گیا تو حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے فرمایا: یا رسول اللہ! آپ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں، کیوںکہ یہ بد کار آدمی ہے۔ حضور ﷺ نے لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر دریافت فرمایا: کیا تم میں سے کسی نے اس کو (کوئی نیک عمل کرتے ہوئے) دیکھا ہے؟ آگے پچھلی حدیث کی طرح مضمون بیان کیا۔ 3