حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مانگ نکالنے کا اہتمام نہ فرماتے تھے (یعنی اگر بسہولت مانگ نکل آتی تو نکال لیتے تھے، اور اگر کسی وجہ سے بسہولت نہ نکلتی اور کنگھی وغیرہ کی ضرورت ہوتی تو اس وقت نہ نکالتے ، کسی دوسرے وقت جب کنگھی وغیرہ موجود ہوتی تو نکال لیتے)۔ جس زمانے میں آپ کے بال مبارک زیادہ ہوتے تھے تو کان کی لَو سے بڑھ جائے تھے۔ آپ کا رنگ نہایت چمک دار تھا اور پیشانی کشادہ۔ آپ کے اَبرو خَم دار باریک اور گنجان تھے، دونوں اَبر و جدا جدا تھے ایک دوسرے سے ملے ہوئے نہیں تھے ۔ ان دونوں کے درمیان ایک رَگ تھی جو غصہ کے وقت اُبھر جاتی تھی۔ آپ کی ناک بلندی مائل تھی اور اس پر ایک چمک اورنور تھا، ابتداء ً دیکھنے والاآپ کو بڑی ناک والا سمجھتا تھا لیکن غور سے معلوم ہوتا کہ حسن وچمک کی وجہ سے بلند معلوم ہوتی ہے ورنہ فی نفسہٖ زیادہ بلند نہیں ہے۔ آپ کی ڈاڑھی مبارک بھرپور اور گنجان تھی۔ آپ کی پُتلی نہایت سیاہ تھی۔ رُخسار مبارک ہموار اور ہلکے تھے، گوشت لٹکے ہوئے نہیں تھے۔ آپ کا دَہن مبارک اعتدال کے ساتھ فراخ تھا (یعنی تنگ منہ نہ تھا)۔ آپ کے دَندان مبارک باریک اور آب دار تھے، اور ان میں سے سامنے کے دانتوں میں ذرا ذرافصل بھی تھا۔ سینے سے ناف تک بالوں کی ایک باریک لکیر تھی۔ آپ کی گردن مبارک ایسی خوب صورت اور باریک تھی جیسے کہ مورتی کی گردن صاف تراشی ہوئی ہوتی ہے، اور رنگ میں چاندی جیسی صاف اور خوب صورت تھی۔ آپ کے سب اَعضا نہایت معتدل اور پُر گوشت تھے اور بدن گٹھا ہوا تھا۔ پیٹ اور سینہ مبارک ہموار تھا، لیکن سینہ فراخ اور چوڑا تھا۔ آپ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان کچھ زیادہ فاصلہ تھا۔ جوڑوںکی ہڈیاں قوی اور بڑی تھیں (جو قوت کی دلیل ہوتی ہے)۔ آپ کے بدن کا وہ حصہ بھی جو کپڑوں سے باہر رہتا تھا روشن اور چمک دار تھا چہ جائے کہ وہ حصہ جو کپڑوں میں ڈھکا رہتا ہو۔ سینہ اور ناف کے درمیان ایک لکیر کی طرح سے بالوں کی باریک دھاری تھی۔ اس لکیر کے علاوہ دونوں چھاتیاں اور پیٹ بالوں سے خالی تھا، البتہ دونوں بازو اور کندھوں اور سینہ کے بالائی حصہ پر بال تھے۔ آپ کی کلائیاں لمبی تھیں اور ہتھیلیاں فراخ۔ آپ کی ہڈیاں معتدل اور سیدھی تھیں۔ ہتھیلیاں اور دونوں قدم گداز اور پُر گوشت تھے۔ ہاتھ پاؤں کی انگلیاں تناسب کے ساتھ لمبی تھیں۔ آپ کے تلوے قدرے گہرے تھے۔ قدم ہموار تھے کہ پانی ان کے صاف ستھرے اور چکنے ہونے کی وجہ سے ان پر ٹھہرتانہیں تھا فوراً ڈھل جاتا تھا۔ جب آپ چلتے تو قوت سے قدم اٹھاتے اور آگے کو جھک کر تشریف لے جاتے۔ قدم زمین پر آہستہ پڑتا زور سے نہیں پڑتا تھا۔ آپ تیز رفتار تھے اور ذرا کشادہ قدم رکھتے چھوٹے چھوٹے قدم نہیں رکھتے تھے۔ جب آپ چلتے تو ایسا معلوم ہوتا گویا نِچان میں اُتر رہے ہیں۔ جب کسی کی طرف توجہ فرماتے تو پورے بدن سے پھر کر توجہ فرماتے۔ آپ کی نظر نیچی رہتی تھی۔ آپ کی نظر بہ نسبت آسمان کے زمین کی طرف زیادہ رہتی تھیں۔ آپ کی عادتِ شریفہ عموماً گوشۂ چشم سے دیکھنے کی تھی۔ زیادہ شرم و حیا کی وجہ سے