حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّثِقَالًا}3 نکلو ہلکے اور بوجھل ۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : {اِلَّا تَنْفِرُوْا یُعَذِّبْکُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا} 4 اگر تم نہ نکلو گے تو دے گا تم کو عذاب دردناک۔ (ان آیات میں ہر مسلمان پر اللہ تعالیٰ نے ہر حال میں اللہ کی راہ میں نکلنا ضروری قرار دیا) پھر اللہ تعالیٰ نے ان آیا ت کو منسوخ کر دیا اور اس کے لیے یہ آیت نازل فرمائی: {وَمَا کَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا کَآفَّۃً} 5 اور ایسے تو نہیں کہ مسلمان کوچ کریں سارے۔ (اس آیت میں ) اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ (کبھی) ایک جماعت حضور ﷺ کے ساتھ غزوہ میں جائے اور ایک جماعت گھروں میں ٹھہری رہے، (اور کبھی ایک جماعت حضور ﷺ کے ساتھ گھروں میں ٹھہری رہے اور ایک جماعت آپ کے بغیر اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لیے چلی جائے)۔ چناںچہ جو حضور ﷺ کے ساتھ ٹھہر جائیں گے وہ (حضور ﷺ سے) دین کا علم اور دین کی سمجھ حاصل کرتے رہیں گے۔ اور جب اُن کی قوم کے لوگ غزوہ سے اُن کے پاس واپس آئیں گے تو یہ اُن کو ڈرائیں گے تاکہ اللہ تعالیٰ نے جو کتاب اور فرائض اور حدود نازل فرمائے ہیں یہ اُن کے بارے میں چوکنّے رہیں۔1 حضرت اَحوص بن حکیم بن عمیر عنسی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے لشکروں کے امیروں کو یہ خط لکھا کہ دین میں سمجھ حاصل کرتے رہو (کیوںکہ اب اِسلام پھیل گیا ہے اور سکھانے والے اب بہت ہیں لہٰذا اب جہالت کوئی عذر نہیں رہا، اس لیے) اب اگر کوئی باطل کو حق سمجھ کر اختیار کرے گا یا حق کو باطل سمجھ کر چھوڑدے گا تو وہ معذور شمار نہیں ہوگا (بلکہ اسے نہ سیکھنے کی وجہ سے سزا دی جائے گی)۔ 2 حضرت حِطّان بن عبد اللہ رَقاشی فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کے ساتھ ایک لشکر میں دریائے دِجلہ کے کنارے پڑائو ڈالے ہوئے تھے۔ اتنے میں نمازِ (ظہر) کا وقت ہوگیا تومؤذّن نے نمازِ ظہر کے لیے اَذان دی اور لوگ وضو کے لیے کھڑے ہوگئے۔ حضرت ابو موسیٰ نے بھی وضو کر کے لشکر کو نماز پڑھائی اور پھر سب حلقے لگا کر بیٹھ گئے۔ پھر جب عصر کا وقت آیا تو مؤذّن نے عصر کی اَذان دی، سب لوگ پھر وضو کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے۔ اس پر حضرت ابو