حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ ہمیں خوش خبری دینے کے لیے چل پڑے اور بہت سے لوگوں نے میرے دونوں ساتھیوں کو جا کر خوش خبری دی۔ ایک آدمی گھوڑا دوڑاتا ہوا میرے پاس آیا ( یہ حضرت زُبیر بن عوّام ؓ تھے)۔ قبیلہ اَسلم کے ایک آدمی نے تیزی سے دوڑ کر پہاڑی سے آواز دی اور آواز گھوڑے سے پہلے پہنچ گئی ( یہ حضرت حمزہ بن عمرو اَسلمی ؓ تھے)۔ اور جس آدمی کی میں نے آواز سنی تھی جب وہ مجھے خوش خبری دینے آیا تو میں نے اسے اپنے دونوں کپڑے اُتار کر (خوش خبری دینے کی خوشی میں دے دیے)۔ اور اللہ کی قسم! اس وقت میرے پاس ان کے علاوہ اور کوئی کپڑے نہیں تھے۔ چناںچہ میں نے کسی سے دو کپڑے مانگے اور انھیں پہن کر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضری کے لیے چل پڑا۔ راستہ میں لوگ مجھے فوج در فوج ملتے اور توبہ قبول ہونے کی مبارک باد دیتے اور کہتے کہ تمہیں مبارک ہو! اللہ نے تمہاری توبہ قبول فرما لی۔ جب میں مسجد میں پہنچا تو حضور ﷺ وہاں بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے اِرد گرد لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔ مجھے دیکھ کر حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ میری طرف لپکے۔ انھوں نے مجھ سے مصافحہ کیا اور مجھے مبارک باد دی۔ اللہ کی قسم! مہاجرین میں سے ان کے علاوہ اور کوئی بھی میری طرف کھڑے ہوکر نہیں آیا اور حضرت طلحہ کا یہ انداز میں کبھی بھول نہیں سکتا ۔ جب حضور ﷺ کو میں نے سلام کیا اور خوشی سے آپ کا چہرہ چمک رہا تھا تو آپ نے فرمایا کہ جب سے تم پیدا ہوئے ہو اس وقت سے لے کر اب تک جو سب سے بہترین دن تمہارے لیے آیا ہے میں تمہیں اس کی خوش خبری دیتا ہوں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ آپ کی طرف سے ہے یا اللہ کی طرف سے؟ آپ نے فرمایا: نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے ہے۔ جب حضور ﷺ خوش ہوتے تو آپ کا چہرہ چمکنے لگ جاتا تھا اور ایسا لگتا تھا کہ گویا چاند کا ٹکڑا ہے، اور آپ کے چہرے سے ہی ہمیں آپ کی خوشی کا پتہ چل جاتا تھا۔ جب میں آپ کے سامنے بیٹھ گیا تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری توبہ کی تکمیل یہ ہے کہ میری ساری جائیداد اللہ اور اس کے رسول کے نام پر صدقہ ہے، اس میں سے اپنے پاس کچھ نہیں رکھوں گا۔ آپ نے فرمایا: نہیں اپنے پاس بھی کچھ رکھ لو، یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے۔ میں نے کہا: میرا جو حصہ خیبر میں ہے میں وہ اپنے پاس رکھ لیتا ہوں۔ اور میں نے کہا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے مجھے سچ بولنے کی وجہ سے نجات دی ہے، لہٰذا میری توبہ کی تکمیل یہ ہے کہ میں عہد کرتا ہوں کہ جب تک زندہ رہوں گا ہمیشہ سچ بولوں گا۔ جب سے میں نے حضور ﷺ کے سامنے سچ بولا ہے اس وقت سے لے کر اب تک میرے علم کے مطابق کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے ایسا بہترین انعام کیا ہو جیسا بہترین مجھ پر کیا ہے۔ اور جب سے میں نے حضور ﷺ سے سچ بولنے کا عہد کیا ہے اس دن سے لے کر آج تک میں نے کبھی جھوٹ بولنے کا ارادہ بھی نہیں کیا، اور مجھے اُمید ہے کہ آیندہ بھی اللہ تعالیٰ مجھے جھوٹ سے بچائیں گے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر اس موقع پر یہ آیتیں نازل فرمائیں: