حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیے) نکلیں گے وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہ ِ۔ 2 حضرت زید بن وہب بیان کرتے ہیں کہ جنگِ نہروان کے بعد حضرت علی ؓ نے سب سے پہلے بیان میں فرمایا: اے لوگو! اس دشمن کی طرف جانے کی تیاری کرو جس سے جہاد کرنے میں اللہ کا قرب حاصل ہوگا، اور اللہ کے ہاں بڑا درجہ ملے گا۔ اور یہ لوگ حیران وپریشان ہیں، کیوںکہ حق ان پر واضح نہیں ہے۔ کتابُ اللہ سے ہٹے ہوئے ہیں اور دین سے ہٹے ہوئے ہیں اور سر کشی میں سر گرداں ہیں اور گمراہی کے گڑھے میں اُلٹے پڑے ہوئے ہیں۔ تم قوت کے ذریعہ اور گھوڑوں کے ذریعہ ان کے مقابلہ کی جتنی تیاری کر سکتے ہو ضرور کرو۔ اللہ پر بھروسہ کرو اور اللہ ہی کام بنانے اور مدد کرنے کے لیے کافی ہیں۔ حضرت زیدکہتے ہیں کہ لوگوں نے نہ کوئی تیاری کی اور نہ نکلے تو حضرت علی نے اُن کو چند دن چھوڑے رکھا یہاں تک کہ جب وہ اُن کے کچھ کرنے سے نا اُمید ہوگئے تو اُن کے سر داروں اور بڑوں کو بلا کر اُن کی رائے معلوم کی کہ یہ لوگ دیر کیوں کر رہے ہیں؟ ان میں سے کچھ نے اپنے عذر بیماری وغیرہ کا ذکر کیا اور کچھ نے اپنی مجبوریا ںبتائیں۔ تھوڑے ہی لوگ خوش دلی سے جانے کے لیے تیار ہوئے۔ چناںچہ حضرت علی ؓ اُن میں بیان فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے اللہ کے بندو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ میں جب تمہیں اللہ کے راستہ میں نکلنے کا حکم دیتا ہوں تو تم بوجھل ہو کر زمین سے لگے جاتے ہو؟ کیا تم آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی پر اور عزّت کے مقابلہ میں ذلت اور خواری پر راضی ہو گئے ہو؟ کیا ہوا؟ جب بھی میں تم سے جہاد میں جانے کا مطالبہ کرتا ہوں تو تمہاری آنکھیں ایسے گھومنے لگ جاتی ہیں جیسے کہ تم موت کی بے ہوشی میں ہو۔ اور ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے تمہارے دل ایسے بد حواس ہوگئے ہیں کہ تمہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے، اور تمہاری آنکھیں ایسی اندھی ہوگئی ہیں کہ تمہیں کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔ اللہ کی قسم! جب راحت وآرام کاموقع ہوتا ہے تو تم شریٰ جنگل کے شیر کی طرح بہادر بن جاتے ہو، اور جب تمہیں لڑنے کے لیے بلایا جاتا ہے تو تم مکاّر لومڑی بن جاتے ہو۔ تم پر سے میرا اعتماد ہمیشہ کے لیے اُٹھ گیا اور تم لوگ ایسے شہ سوار بھی نہیں ہو کہ تمہیں ساتھ لے کر کسی پر حملہ کر دیا جائے۔ اور تم ایسے عزّت والے بھی نہیں کہ تمہاری پناہ حاصل کی جائے۔اللہ کی قسم! تم لڑائی میں بہت کمزور اور بالکل بے کار ہو اور تمہارے خلاف دشمن کی چال کامیاب ہوجاتی ہے اور تم دشمن کے خلاف کوئی چال نہیں چل سکتے ہو۔ تمہارے اَعضا کاٹے جا رہے ہیں اور تم ایک دوسرے کو بچاتے نہیں ہو۔ اور تمہارا دشمن سوتا نہیں ہے اور تم غفلت میں بے خبر پڑے ہوئے ہو۔ جنگ جُو آ دمی تو بیدار او ر سمجھ دار ہوتا ہے، اور جو جھک کر صلح کرتا ہے وہ ذلیل وخوار ہو جاتا ہے۔ آپس میں جھگڑنے والے مغلوب ہوجاتے ہیں اور جو مغلوب ہو جاتا ہے اسے خوب دبایا جاتا ہے اور اس کا سب کچھ چھین لیا جاتا ہے۔