حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ خط اللہ کے بندے اور رسول اللہ ﷺ کے خلیفہ ابو بکر کی طرف سے خالد بن ولید اور اُن کے ساتھ جتنے مہاجرین اور اَنصار اور تابعی حضرات ہیں ان سب کے نام ہے۔ سلامٌ علیکم۔ میں آپ لوگوں کے سامنے اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اَما بعد! تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنے وعدہ کو پورا کیا اور اپنے بندے کی مدد کی اور اپنے دوست کو عزّت دی اور اپنے دشمن کو ذلیل کیا اور اکیلا تمام لشکروں پر غالب آگیا۔ جس اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اسی نے (قرآن میں) یہ فرمایا ہے: {وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْص وَلَیُمَکِّنَنَّ لَھُمْ دِیْنَھُمُ الَّذِی ارْتَضٰی لَھُمْ} آگے ساری آیت لکھی۔ 1 وعدہ کر لیا اللہ نے اُن لوگوں سے جو تم میں ایمان لائے ہیں اور کیے ہیں انھوں نے نیک کام، البتہ پیچھے حاکم کر دے گا اُن کو ملک میں جیسا حاکم کیا تھا ان سے اگلوں کو، اور جما دے گا ان کے لیے دین اُن کا جو پسند کر دیا اُن کے واسطے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کا ایسا وعدہ ہے جس کے خلاف نہیں ہو سکتا۔ اور یہ ایسی بات ہے جس میں کوئی شک نہیں ہے۔ اور اللہ نے مسلمانوں پر جہاد فرض کیا ہے، چناںچہ اللہ نے فرمایا ہے: {کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ وَھُوَکُرْہٌ لَّکُمْ}2 فرض ہوئی تم پر لڑائی اور وہ بری لگتی ہے تم کو۔ اور آیات بھی لکھیں۔ لہٰذا تم وہ محنت اور اَعمال اختیار کرو جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تم لوگوں کے لیے اپنے وعدے کو پورا فرما دے۔ اور اللہ تعالیٰ نے تم پر جہاد فرض کیا ہے، اس میں تم اس کی اِطاعت کرو چاہے اس کے لیے تمہیں بڑی مشقت اٹھا نی پڑے، اور بڑی مصیبت بدرجہ کمال سہنی پڑے، اور دور دراز کے سفر کرنے پڑیں، اور مال اور جان کے نقصان کی تکلیف اٹھانی پڑے کیوںکہ اللہ کی طرف سے ملنے والے اَجرِ عظیم کے مقابلے میں یہ تمام مشقتیں اور تکلیفیں کچھ بھی نہیں ہیں۔ اللہ تم پر رحم فرمائے! تم ہلکے ہو یا بھاری ہر حال میں اللہ کے راستے میں نکلو اور اپنے مال اور جان کو لے کر جہاد کرو۔ اس مضمون کی ساری آیت لکھی۔ سن لو! میں نے خالد بن ولید کو عراق جانے کا حکم دیا ہے اور یہ کہا ہے کہ جب تک میں نہ کہوں وہ عراق سے کہیں اور نہ جائیں۔ تم سب بھی ان کے ساتھ عراق جائو اور اس میں سستی بالکل نہ کرو، کیوں کہ اس راستہ میں جوبھی اچھی نیت سے اور پورے ذوق شوق سے چلے گا اللہ تعالیٰ اسے بڑا اَجر عطا فرمائیں گے۔ جب تم عراق پہنچ جائو تو میرے حکم کے آنے تک تم سب بھی وہیں رہنا۔ اللہ تعالیٰ ہماری اور تمہاری تمام دنیاوی اور اُخروی مُہِمّات کی ہر طرح کفایت فرمائے۔ والسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔1 حضرت عبداللہ بن ابی اَوفیٰ الخزاعی ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابو بکر ؓ نے رومیوں سے لڑنے کا اِرادہ کیا تو انھوں نے حضرت علی، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت عبد الرحمن بن عوف، حضرت سعد بن ابی وقاص، حضرت سعید بن زید،