حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگوں کے ساتھ تالیف کا معاملہ کریں اور اُن کے ساتھ نرمی برتیں، کیوںکہ یہ لوگ وحشی جانوروں کی طرح سے ہیں۔ حضرت ابوبکر نے فرمایا: مجھے تو اُمید تھی کہ تم میری مدد کرو گے، لیکن تم تو میری مدد چھوڑ کر میرے پاس آئے ہو۔ تم جاہلیت میں تو بڑے زور دار تھے اِسلام میں بڑے بودے اور کمزور ہوگئے ہو۔ مجھے کس چیز کا ڈر ہے کہ میں من گھڑت اَشعار اور گھڑے ہوئے جادو کے ذریعے سے ان (منکرینِ زکوٰۃ) کی تالیف کروں؟ افسوس صدا فسوس! حضور ﷺ اس دنیا سے تشریف لے گئے اور وحی کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ اللہ کی قسم! جب تک میرے ہاتھ میں تلوار پکڑنے کی طاقت ہے میں ان سے ایک رسی کے روکنے پر بھی ضرور جہاد کروں گا۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے اُن کو اپنے سے زیادہ قوتِ نفاذ والا، اپنے سے زیادہ پختہ عزم والا پایا۔ اور انھوں نے لوگوں کو کام کرنے کے ایسے بہترین طریقے بتائے اور اُن کو اس طرح ادب سکھایا کہ جب میں خلیفہ بنا تو لوگوں کے بہت سے دشوار کام مجھ پر آسان ہو گئے۔1 حضرت ضَبَّہ بن محصن عنزی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر ؓ سے عرض کیا کہ آپ حضرت ابوبکر ؓ سے افضل ہیں؟ یہ سن کر حضرت عمر رو پڑے، اور فرمایا: اللہ کی قسم! ابو بکر کی ایک رات اور اُن کا ایک دن عمر اور عمر کے خاندان (کی زندگی بھر کے اعمال) سے بہتر ہے۔ کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں اُن کی وہ رات اور اُن کا وہ دن بتا دوں؟ میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! ضرور۔ انھوں نے فرمایا کہ اُن کی رات تو وہ ہے جس رات حضور ﷺ مکہ والوں سے بھاگ کر نکلے تھے اور حضرت ابوبکر حضور ﷺ کے ساتھ ساتھ تھے۔ آگے وہ حدیث ذکر کی جو ہجرت کے باب میںصفحہ ۴۴۸ پر گزر چکی۔ پھر فرمایا: اور اُن کا دن وہ ہے جس دن حضور ﷺ کا وصال ہوا اور عرب کے لوگ مرتد ہو گئے۔ ان میں سے کچھ کہنے لگے: ہم نماز تو پڑھیں گے لیکن زکوٰۃ نہیںدیں گے ، اور کچھ کہنے لگے: ہم نہ نماز پڑھیںگے اور نہ زکوٰۃ دیں گے۔ چناںچہ میں حضرت ابوبکر کی خدمت میں آیا اور میرے جذبہ خیر خواہی میں کچھ کمی نہ تھی، اور میں نے کہا: اے خلیفۂ رسول اللہ! آپ لوگوں کے ساتھ تالیف کا معاملہ کریں۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔ 1 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضور ﷺ کا وصال ہو گیا اور آپ کے بعد حضرت ابوبکر ؓ خلیفہ بنے اور بہت سے عرب کافر ہوگئے، تو حضرت عمر ؓ نے کہا: اے ابوبکر! آپ لوگوں سے کیسے جنگ کرتے ہیں جب کہ حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ مجھے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کرنے کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُنہ کہہ لیں۔ چناںچہ جو بھی لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ پڑھ لے گا وہ مجھ سے اپنے مال اور جان کو محفوظ کر لے گا۔ ہاں! اِسلام کے حقوقِ وا جبہ اس کے مال اور جان سے لیے جائیں گے اور اس کا حساب اللہ کے حوالہ ہوگا(کہ وہ دل سے مسلمان ہوا تھا یا نہیں، یہ اللہ کو معلوم ہے وہی اس کے ساتھ اس کے مطابق معاملہ فرمائیں گے)۔ حضرت ابوبکر نے کہا: نہیں۔ جو آدمی نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے گا میں