حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ امیر بن کر ہم سے انتقام لینے لگ جائیں)۔ تو ان سے حضرت عمر ؓ نے کہا کہ جب ایسا ہو تو تمہیں (ان کے مقابلہ میں) مر جانا چاہیے۔ پھر حضرت ابو بکر نے گفتگو فرمائی اور فرمایا: ہم امیر ہوں اور تم وزیر (امیر کے مددگار) اور یہ اِمارت ہمارے اور تمہارے درمیان بالکل دو برابر حصوں میں ہو جیسے کہ کھجور کا پتّا بالکل دو برابر حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے۔ چناںچہ حضرت بشیربن سعد ابو النعمان ؓ نے لوگوں میں سے سب سے پہلے (حضرت ابوبکر ؓ سے) بیعت کی۔ جب تمام لوگ حضرت ابو بکر ( کے خلیفہ بننے) پر متفق ہوگئے تو انھوں نے لوگوں میں کچھ مال تقسیم کیا اور انھوں نے حضرت زید بن ثابت ؓ کے ذریعہ بنو عدی بن نجار قبیلہ کی ایک بڑھیا کے پاس اس کا حصہ بھیجا۔ اس نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ حضرت زید نے کہا: حضرت ابو بکر نے (مال تقسیم کیا ہے اور اس میں سے) عورتوںکو بھی اتنا حصہ دیا ہے۔ اس بڑھیا نے کہا: کیا تم مجھے دین پر رشوت دیتے ہو؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ اس بڑھیا نے کہا: کیا تمہیں اس بات کا ڈر ہے کہ میں جس دین پر قائم ہوں اسے چھوڑ دوں گی؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ اس پر اس بڑھیا نے کہا: اللہ کی قسم! میں اس میں سے کچھ نہیں لوں گی۔ چناںچہ حضرت زید نے واپس آکر حضرت ابو بکر کو اس بڑھیا کی ساری بات بتائی تو حضرت ابوبکر نے کہا: ہم بھی اس بڑھیا کو جو دے چکے ہیں اس میں سے کچھ نہیں لیں گے۔ 1