حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بات کا وقت آچکا ہے کہ میں اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت کی پروا نہ کروں۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضرت ابو سعید ؓ نے بیان کیا کہ جب حضرت سعد سامنے سے ظاہر ہوئے تو حضور ﷺ نے فرمایا: کھڑے ہوکر اپنے سردار کو (احتیاط سے سواری سے) اُتارو۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ ہمارے سردار تو اللہ ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: انھیں اُتارو۔ چناںچہ صحابہ نے ان کو اُتارا۔ (حضور ﷺ نے یہ سارا اہتمام اُن کے زخمی ہونے کی وجہ سے کروایا)آپ نے فرمایا: بنو قریظہ کے بارے میں اپنا فیصلہ سنادو۔ حضرت سعدنے فرمایا: ان کے بارے میں میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ (انھوں نے بڑی غدّاری کی ہے اس لیے) ان میں جو مرد لڑائی کے قابل ہے اسے قتل کردیا جائے اور ان کے بچوں کو قید کرلیا جائے اور ان کا مال (مسلمانوں میں ) تقسیم کر دیا جائے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم نے ان کے بارے میں اللہ اور اس کے رسول والا فیصلہ کیا ہے۔ پھر حضرت سعدنے دعا مانگی: اے اللہ! اگر تونے اپنے نبی کے لیے قریش سے کوئی لڑائی باقی رکھی ہے تو مجھے اس (میں شرکت) کے لیے باقی رکھ، اور اگر تونے اپنے نبی اور قریش کے درمیان لڑائی کا سلسلہ ختم کردیا ہے تو مجھے اٹھالے۔ یہ دعا کرتے ہی ان کے زخم سے پھر خون بہنے لگا حالاں کہ یہ زخم بالکل ٹھیک ہوگیا تھا۔ کان کی بالی کی طرح چھوٹا سا نشان نظر آتا تھا۔ اور حضور ﷺ نے اُن کو جو خیمہ لگا کر دیا تھا یہ اس میں واپس آگئے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: (چند دنوں کے بعد ان کا اِنتقال ہوگیا اور) اِنتقال کے وقت حضور ﷺ اور حضرت ابو بکر اور حضرت عمر اُن کے پاس موجود تھے (اور یہ سب رو رہے تھے)۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے! میں اپنے حجرہ میں تھی اور حضرت عمر اور حضرت ابوبکر ؓ کے رونے کی آوازوں کو الگ الگ پہچان رہی تھی۔ اور حضور ﷺ کے صحابہ ؓ آپس میں بڑے نرم دل تھے جیسے کہ اللہ پاک نے ان کے بارے میں (قرآن میں) فرمایا ہے: {رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ}۔1 حضرت علقمہ ؓ نے عرض کیا: اے اماں جان! (غم کے ایسے موقع پر ) حضور ﷺ کیا کیا کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: آپ کی آنکھوں میں آنسو تو نہیں آتے تھے ،لیکن جب کسی کے بارے میں بڑا غم ہوتا تو آپ اپنی ڈاڑھی مبارک کو پکڑ لیا کرتے تھے۔2 (اکثر تو یہی حالت ہوتی تھی لیکن کبھی آنسو بھی آجاتے تھے) حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب حضرت سعد بن معاذ ؓ کا انتقال ہوا تو حضور ﷺ بھی روئے اور آپ کے صحابہ ؓ بھی روئے حالاں کہ آپ کی عام عادت یہ تھی کہ جب آپ کو بہت زیادہ رنج ہوتا آپ اپنی ڈاڑھی کو پکڑ لیا کرتے تھے۔ اور میں اس وقت اپنے والد کے رونے کی آواز کو اور حضرت عمر ؓ کے رونے کی آواز کو الگ الگ پہچان رہی تھی۔ 1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ حضرت سعد بن معاذ ؓ کے جنازے سے واپس تشریف لائے تو آپ کے آنسو آپ