حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ٹھہرے رہیں، اتنے میں ہم اپنی قوم کے پاس واپس جا کر اُن کو آپ کی بات بتائیں گے، اوراُن کو اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی دعوت دیں گے۔ ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ ہماری آپس میں صلح کرادے اور ہمارا آپس میں جوڑ پیدا کر دے، کیوں کہ آج کل ہم ایک دوسرے سے دور ہیںاور ہماری آپس میں بغض وعداوت ہے۔ اگرآج آپ ہمارے ہاں تشریف لے آتے ہیں اور ابھی ہماری آپس میں صلح نہ ہوئی ہو تو ہم سب آپ پر جڑ نہیں سکیں گے اور ایک جماعت نہیں بن سکیں گے۔ ہم اگلے سال حج (کے زمانے میں آپ سے ملنے) کا وعدہ کرتے ہیں۔ حضورﷺ کو اُن کی یہ بات پسند آئی اور وہ حضرات اپنی قوم کے پاس واپس گئے اور اپنی قوم کوچپکے چپکے دعوت دینے لگے اور اُن کو اللہ کے رسول ﷺ کی خبر دی۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنا جو پیغام دے کر حضور ﷺ کو بھیجا ہے اور قرآن سنا کر حضور ﷺ نے جس کی دعوت دی ہے وہ سب اپنی قوم کو بتایا۔ (ان حضرات کی محنت اور دعوت کا نتیجہ یہ ہواکہ) اَنصار کے ہرمحلہ میں کچھ نہ کچھ لوگ ضرورمسلمان ہوچکے تھے۔ آگے ویسی حدیث ذکرکی ہے جیسی حدیث صفحہ ۲۵۳ پر حضرت مُصْعَب بن عمیر ؓ کے دعوت دینے کے باب میں گزر چکی ہے۔1 حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ میں نے اَنصار کی ایک بُڑھیا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابنِ عباس ؓ کو دیکھاکہ وہ حضرت صِرْمہ بن قیس ؓ کے پاس ان اَشعار کو سیکھنے کے لیے بار بار جاتے تھے: ثَوٰی فِيْ قُرَیْشٍ بِضْعَ عَشَرَۃَ حِجَّۃً یُذَکِّرُ لَوْ أَلْفٰی صَدِیْقًا مُّوَاتِیًا آپ نے قریش میں دس سال سے زیادہ قیام فرمایا اوراس سارے عرصہ میں آپ نصیحت اورتبلیغ فرماتے رہے، (اورآپ یہ چاہتے تھے کہ) کوئی موافقت کرنے والا دوست آپ کو مل جائے۔ وَیَعْرِضُ فِيْ أَھْلِ الْمَوَاسِمِ نَفْسَہٗ فَلَمْ یَرَ مَنْ یُّؤْوِيْ وَلَمْ یَرَ دَاعِِیًا اورآپ حج پر آنے والوں پر اپنے آپ کوپیش فرماتے تھے، لیکن نہ آپ کو ٹھکانا دینے والا نظرآتا اور نہ اپنے ہاں آنے کی دعوت دینے والا۔ فَلَمَّا أَتَانَا وَاسْتَقَرَّتْ بِہِ النَّوٰی وَأَصْبَحَ مَسْرُوْرًا بِطَیْبَۃَ رَاضِیًا جب آپ ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ وہاں ٹھہرگئے اور طَیْبہ میں بڑے خوش اورراضی ہوگئے۔ وَأَصْبَحَ مَا یَخْشٰی ظُلَامَۃَ ظَالِمٍٍ بَعِیْدٍ وَّمَا یَخْشٰی مِنَ النَّاسِ بَاغِیًا