حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
مسجد بنا رہے تھے اور مسجد کے اِرد گرد گھرتعمیرفرما رہے تھے۔ پھران گھروں میں اپنے گھر والوں کو ٹھہرایا، پھرچند دن ہم ٹھہرے رہے۔ آگے لمبی حدیث حضرت عائشہؓ کی رخصتی کے بارے میں ذکر کی ہے۔1 ہیثمی نے اس حدیث میں حضرت عائشہ ؓ سے یہ نقل کیا ہے کہ ہم ہجرت کر کے چلے، راستے میں ایک دشوارگزار (خطرناک) گھاٹی سے جب ہمارا گزر ہونے لگا تو جس اُونٹ پر میں تھی وہ بہت بری طرح بدکا۔ اللہ کی قسم! میں اپنی ماں کی یہ بات نہ بھولوںگی کہ وہ کہہ رہی تھیں: ہائے چھوٹی سی دلہن! اور وہ اُونٹ بدکتاہی چلا گیا۔ اتنے میں میں نے سنا کوئی کہہ رہا تھا: اس کی نکیل نیچے پھینک دو، تو میں نے نکیل پھینک دی۔ وہ وہیں کھڑے ہوکر چکر کھانے لگا گویا اس کے نیچے کوئی انسان (اسے پکڑے ہوئے) کھڑا ہے۔ حضور ﷺ کی صاحب زادی حضرت زینب ؓ فرماتی ہیںکہ میں (ہجرت کی) تیاری کر رہی تھی کہ مجھ سے ہند بنتِ عتبہ ملی اور وہ کہنے لگی: اے محمدکی بیٹی! (تمہاراکیا خیال ہے) کیا مجھے یہ خبر نہیں پہنچی کہ تم اپنے باپ کے پاس جانا چاہتی ہو؟ میں نے کہا: میرا تو ایسا اِرادہ نہیں ہے۔ اس نے کہا: اے میرے چچا کی بیٹی! ایسا نہ کرو، اگرتمہیںاپنے سفر کے لیے کسی سامان کی ضرورت ہے یا اپنے باپ تک پہنچنے کے لیے کچھ مال کی ضرورت ہے تو میں تمہاری یہ ضرورت پوری کر سکتی ہوں۔ مجھ سے مت چھپاؤ، کیوں کہ مردوں کا جو آپس میں جھگڑاہے وہ عورتوں کے درمیان نہیںہے۔ حضرت زینب فرماتی ہیں کہ میرا خیال یہی ہے کہ انھوںنے یہ ساری باتیں کرنے کے لیے کہی تھیں، لیکن میں اس سے ڈر گئی اس لیے میں نے اُن کے سامنے ہجرت کے اِرادے کا انکار ہی کیا۔ حضرت ابنِ اسحاق کہتے ہیںکہ حضرت زینب (ہجرت کی) تیاری کرتی رہیں۔ جب وہ اس تیاری سے فارغ ہوئیں تو اُن کے دیور کنانہ بن رَبیع اُن کے پاس اُونٹ لائے، یہ اس اُونٹ پر سوار ہوگئیں۔ کنانہ نے اپنی کمان اور ترکش لی، اور دن کی روشنی میںاُن کے اُونٹ کو آگے سے پکڑ کر لے چلے اور یہ اپنے ہودج میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ قریش کے لوگوں میں (ان کے جانے) کا چرچا ہوا۔ چناںچہ وہ لوگ اُن کی تلاش میں نکل پڑے اور مقام ِ ذی طویٰ میں انھیں پالیا۔ اور ہبّار بن اَسود فہری سب سے پہلے اُن تک پہنچا۔ ہبّار نے حضرت زینب کو نیزے سے ڈرایا۔ یہ ہودج میں تھیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ وہ اُمید سے تھیں، چناںچہ اُن کا حمل ساقط ہوگیا۔ اُن کے دیور کنانہ نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اپنے ترکش میں سے سارے تیر نکال کر سامنے ڈال لیے اور پھرکہا: تم میںسے جو آدمی بھی میرے قریب آئے گا میں اس میں ایک تیر ضرور پیوست کروںگا۔ چناںچہ وہ لوگ ان سے پیچھے ہٹ گئے۔ اور ابو سفیان قریش کے بڑے لوگوں کو لے کر آئے اورانھوں نے کہا: اے آدمی! ذرا اپنی تیر اندازی روکو، ہم تم سے بات کرناچاہتے ہیں۔ چناںچہ وہ رک گئے۔ ابو سفیان آگے آکر ان کے پاس کھڑے ہوئے اورکہا: تم نے ٹھیک نہیں کیا کہ