حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت براء بن عازب ؓ فرماتے ہیں: حضو ر ﷺ کے صحابہ ؓ میں سے سب سے پہلے ہمارے پاس (مدینہ میں) حضرت مُصْعب بن عمیر اور ابنِ اُمّ مکتوم ؓ آئے۔ یہ دونوں ہمیںقرآن پڑھانے لگے۔ پھر حضرت عمار، حضرت بلال اور حضرت سعد ؓ آئے۔ پھر حضرت عمر بن خطاب ؓ بیس صحابہ کے ساتھ آئے۔ پھر حضور ﷺ تشریف لائے اور میں نے مدینہ والوں کو حضور ﷺ کی تشریف آوری پر جتنا خوش ہوتے ہوئے دیکھا اتنا کسی چیز پر خوش ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ میں آپ کی تشریف آوری سے پہلے مفصل سورتوں میں سے { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی} پڑھ چکاتھا۔1 حضرت براء ؓ فرماتے ہیں: مہاجرین میں سے سب سے پہلے ہمارے پاس بنو عبد الدار قبیلہ کے حضرت مُصْعَب بن عمیر ؓ آئے۔ پھر بنو فِہر کے نابینا ابنِ اُمّ مکتوم ؓ آئے، پھر حضرت عمر بن خطاب ؓ بیس سواروں کے ساتھ آئے۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کا کیا ہوا؟ حضرت عمر نے کہا: وہ میرے پیچھے تشریف لارہے ہیں۔ پھر حضور ﷺ تشریف لائے اور حضرت ابوبکر ؓ ان کے ساتھ تھے۔ حضرت براء فرماتے ہیں کہ میں حضور ﷺ کے تشریف لانے سے پہلے مفصل کی کئی سورتیں پڑھ چکا تھا۔ 2 حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جب میں نے، حضرت عیّاش بن ابی ربیعہ اور حضرت ہشام بن عاص ؓ نے مدینہ ہجرت کرنے کا ارادہ کیا، تو ہم نے سَرِف مقام سے اوپر کی جانب بنو غِفار کے حوض کے کنارے وادی تناضِب میں جمع ہونا طے کیا۔ اورہم نے کہا کہ ہم میں سے جوبھی صبح کو وہاں پہنچا ہوا نہ ہوگا (تو ہم سمجھ لیں گے کہ) اسے روک لیاگیا ہے، لہٰذا اس کے باقی دونوں ساتھی چلے جائیں (اور اس کا انتظار نہ کریں)۔ چناںچہ میںاور حضرت عیّاش تو صبح تناضِب پہنچ گئے اور حضرت ہشام کو ہمارے پاس آنے سے روک لیا گیا، اور (کافروں کی طرف سے) اُن کو آزمایش میںڈالاگیااوروہ آزمایش میں پڑگئے یعنی اِسلام سے پھرگئے۔ جب ہم مدینہ آئے تو ہم قُبا میں بنو عمرو بن عوف کے ہاں ٹھہرے۔ حضرت عیّاش ابوجہل بن ہشام اور حارث بن ہشام کے چچازاد بھائی اور ماں شریک بھائی تھے۔ ابو جہل اور حارث حضرت عیّاش (کوواپس لے جانے) کے لیے مدینہ آئے اور رسول اللہ ﷺ ابھی مکہ ہی میںتھے۔ ان دونوںنے حضرت عیاش سے بات کی اور ان سے کہا کہ تمہاری ماں نے یہ نذر مانی ہے کہ جب تک وہ تمہیں دیکھ نہ لے گی نہ وہ سر میں کنگھی کرے گی اور نہ دھوپ سے سایہ میں جائے گی۔ (ماں کا یہ حال سن کر) اُن کا دل نرم پڑگیا۔ میں نے اُن سے کہا: اللہ کی قسم! یہ لوگ تم کو تمہارے دین سے ہٹانا چاہتے ہیں ان سے چوکنّے رہو۔ اللہ کی قسم! جب جوئیں تمہاری ماں کو تنگ کریں گی تو وہ ضرور کنگھی کرے گی، اور جب مکہ کی گرمی اس کو ستائے گی تو وہ خود سایہ میں چلی جائے گی۔ اس پر حضرت عیّاش نے کہا: میں اپنی ماںکی نذر بھی پوری کر آتا ہوں،