حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیا: یا رسول اللہ! میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں، آپ کو کیا ہوا ؟ (کیوں کہ افضل یہ ہے کہ نمازکھڑے ہوکر پڑھی جائے اور آپ ہمیشہ افضل پر عمل کرتے ہیں) آپ نے فرمایا: بھوک کی وجہ سے۔ یہ سن کر میں رو پڑا۔ آپ نے فرمایا: اے ابو ہریرہ! مت رو، کیوں کہ جو آدمی دنیا میں ثواب کی نیت سے بھوک کو برداشت کرے گا قیامت کے دن اُس کے ساتھ حساب میں سختی نہیں کی جائی گی۔ 3 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ کے گھر والوں نے ایک رات ہمارے ہاں بکری کی ایک ٹانگ بھیجی۔میں نے اس ٹانگ کو پکڑا اور حضور ﷺ نے اس کے ٹکڑے کیے۔ یا حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ حضور ﷺ نے پکڑا اور میں نے ٹکڑے کیے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ جس سے بھی یہ حدیث بیان کرتیں اس سے یہ بھی فرماتیں کہ یہ کام چراغ کے بغیر ہوا۔1 ’’طبرانی‘‘ کی روایت میں یہ بھی ہے کہ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: اے اُمّ المؤمنین! (کیا یہ کام) چراغ کی روشنی میں ہوا تھا ؟ انھوں نے کہا: اگر ہمارے پاس چراغ جلانے کے لیے تیل ہوتا تو ہم اسے کھالیتے۔2 ابو یعلیٰ نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ حضور ﷺ کے گھر والوں پر کئی چاند ایسے گزر جاتے تھے کہ نہ کسی گھر میں چراغ جلایا جاتا اور نہ آگ۔ اگر انھیں تیل مل جاتا تواسے اپنے جسم پر لگا لیتے اور اگر چربی مل جاتی تو اسے کھا لیتے۔3 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کے گھر والوں پر ایک چاند گزر جاتا، پھر دوسرا چاند گزر جاتا اور حضور ﷺ کے کسی بھی گھر میں کچھ آگ نہ جلائی جاتی، نہ روٹی کے لیے اور نہ سالن کے لیے۔ لوگوں نے پوچھا :اے ابو ہریرہ! پھر وہ کس چیز پر گزارہ کیا کرتے تھے؟ فرمایا: دو کالی چیزوں پر یعنی کھجور اور پانی پر۔ ہاں! حضور ﷺ کے پڑوسی اَنصار تھے۔ اللہ تعالیٰ انھیں بہترین جزا عطا فرمائے! اُن کے پاس دودھ والے جانور ہوتے تھے جن کا کچھ دودھ وہ حضور ﷺ کے گھر والوں کو بھیج دیا کرتے۔4 حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ ؓ فرمایا کرتی تھیں کہ اے میرے بھانجے! اللہ کی قسم! ہم ایک چاند دیکھتے ، پھر دوسرا، پھر تیسرا۔ دو مہینوں میں تین چاند دیکھ لیتے اور حضور ﷺ کے گھروں میں آگ بالکل نہ جلائی جاتی۔ میں نے کہا: اے خالہ جان! پھر آپ لوگوں کا گزارہ کیسے ہوتا تھا؟ انھوں نے فرمایا: دو کالی چیزوں پر کھجور اور پانی پر۔ البتہ حضور ﷺ کے پڑوسی اَنصار تھے جن کے پاس دودھ والے جانور تھے۔ وہ اُن کا دودھ حضور ﷺ کے پاس بھیج دیا کرتے جو حضور ﷺ ہمیں پلا دیا کرتے۔1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ہم چالیس چالیس دن اس طرح گزار لیا کرتیں کہ ہم حضور ﷺ کے گھر میں نہ آگ جلاتیں