حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آواز سے پہلے دن کی طرح پھر کلمۂ شہادت (کافروں کے بیچ میں) پڑھا ۔ پھر کافروں نے کہا: پکڑو اس بے دین کو۔ چناںچہ اس دن بھی میرے ساتھ وہی سلوک ہوا جو اس سے پہلے دن ہوا تھا، اور پھر حضرت عباس میری مدد کو آئے اور مجھ پر لیٹ گئے اور کافروں سے وہی بات کہی جو انھوںنے پہلے دن کہی تھی۔ 2 اِمام مسلم نے حضرت ابوذر ؓ کے اِسلام لانے کا قصہ اور طرح سے بیان کیا ہے۔ جس میں یہ ہے کہ میرا بھائی گیا اور وہ مکہ پہنچا، پھر مجھ سے واپس آکر کہا کہ میں مکہ گیا تھا وہاں میں نے ایک آدمی دیکھا جسے لوگ بے دین کہتے تھے۔ اُن کی شکل و صورت آپ سے بہت زیادہ ملتی ہے۔ حضرت ابو ذر فرماتے ہیں کہ پھر میں مکہ گیا، وہاں میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو اُن کا نام لے رہا تھا۔ میں نے پوچھا: وہ بے دین آدمی کہاں ہے؟ یہ سن کر وہ آدمی میرے بارے میں چیخ چیخ کر کہنے لگا: یہ بے دین ہے، یہ بے دین ہے ۔ لوگوں نے مجھے پتھر وں سے اتنا مارا کہ میں پتھر کے سرخ بت کی طرح سے ہوگیا۔ (جاہلیت کے زمانے میں کافر جانور ذبح کر کے بتوں پر خون ڈالا کرتے تھے، میں اس بت کی طرح لہو لہان ہوگیا) چناںچہ میں کعبہ اور اُس کے پردوں کے درمیان چھپ گیا اور پندرہ دن رات اس میں یوں ہی چھپا رہا۔ میرے پاس آبِ زَم زَم کے علاوہ کھانے پینے کی کوئی چیز نہیں تھی۔ حضور ﷺ اور حضرت ابو بکر ؓ مسجدِ حرام میں (ایک دن) آئے، میری ان سے ملاقات ہوئی اور اللہ کی قسم! سب سے پہلے میں نے آپ کو اسلامی طریقہ کے مطابق سلام کیا اور میں نے کہا: یا رسول اللہ! اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ۔ آپ نے فرمایا: وَعَلَیْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ،تم کون ہو؟ میں نے کہا: بنو غِفَار کا ایک آدمی ہوں۔ آپ کے ساتھی (حضرت ابو بکر ؓ) نے کہا: مجھے آج رات ان کو اپنا مہمان بنانے کی اجازت دے دیں۔ چناںچہ وہ مجھے اپنے گھر لے گئے جو مکہ کے نچلے حصہ میں تھا۔ انھوں نے مجھے چندمٹھی کشمش لاکر دی۔ پھر میں اپنے بھائی کے پاس آیا اور میں نے اسے بتایا کہ میں مسلمان ہوگیا ہوں۔ اس نے کہا: میں بھی تمہارے دین پر ہوں۔ پھر ہم دونوں اپنی والدہ کے پاس گئے۔ انھوںنے بھی یہی کہاکہ میں تم دونوں کے دین پر ہوں۔ پھر میں نے اپنی قوم کو جا کر دعوت دی، اُن میں سے بعض لوگوں نے میری تابعداری کی (اور وہ مسلمان ہوگئے)۔ 1 حضرت ابو ذر ؓ فرماتے ہیں: میں مکہ میں حضور ﷺ کے ساتھ ٹھہر گیا۔ آپ نے مجھے اِسلام سکھایا اور میں نے کچھ قرآن بھی پڑھ لیا۔ پھر میں نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنے دین کا اِعلان کرنا چاہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: مجھے تمہارے بارے میں خطرہ ہے کہ تم کو قتل کر دیا جائے گا۔ میں نے کہا: چاہے مجھے قتل کردیا جائے لیکن میں یہ کام ضرور کروں گا۔ آپ خاموش ہوگئے۔ مسجدِ حرام میں قریش حلقے لگا کر بیٹھے ہوئے باتیں کر رہے تھے، میں نے وہاں جاکر زور سے کہا: أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔یہ سنتے ہی وہ تمام حلقے ٹوٹ گئے اور وہ لوگ کھڑے ہوکر مجھے مارنے لگے اور مجھے