حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لے؟ حضرت علی نے ان کواٹھایااور ان کو اپنے ساتھ لے گئے، لیکن دونوں میں سے کسی نے بھی دوسرے سے کچھ نہ پوچھا یہاں تک کہ تیسرا دن ہوگیا، اور پھر حضرت علی نے پہلے دن کی طرح کیا اور یہ اُن کے ساتھ چلے گئے۔ پھر حضرت علی نے اُن سے کہا: کیا تم مجھے بتاتے نہیں ہو کہ تم یہاں کس لیے آئے ہو؟ حضرت ابو ذر نے کہا کہ میں اس شرط پر بتاؤں گا کہ تم مجھے عہد وپیمان دو کہ تم مجھے ٹھیک ٹھیک بتاؤگے۔ حضرت علی نے وعدہ فرمایا، تو حضرت ابوذر نے ان کو اپنے آنے کا مقصد بتایا۔ حضرت علی نے کہاکہ یہ بات حق ہے اور وہ اللہ کے رسول (ﷺ) ہیں۔ جب صبح ہو تو تم میرے پیچھے چلنا۔ اگر میں ایسی کوئی چیز دیکھوں گا جس سے مجھے تمہارے بارے میں خطرہ ہوگا تو میں پیشاب کرنے کے بہانے رک جاؤں گا (تم چلتے رہنا)۔ اگر میں چلتا رہا تو تم میرے پیچھے چلتے رہنا اور جس گھر میں میں داخل ہوں اس میں تم بھی داخل ہوجانا۔ چناںچہ ایسے ہی ہوا۔یہ حضرت علی کے پیچھے چلتے رہے یہاں تک کہ حضرت علی حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور یہ بھی اُن کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوگئے۔ انھوں نے حضور ﷺ کی بات سنی اور اسی جگہ مسلمان ہوگئے۔ حضور ﷺ نے اُن سے فرمایا: اپنی قوم کے پاس واپس چلے جاؤ اور انھیں ساری بات بتاؤ، (اور تم وہاں ہی رہو) یہاں تک کہ میں تمہیں حکم بھیجوں۔ حضرت ابو ذر نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! میں اس کلمۂ توحید کا کافروں کے بیچ میںپورے زور سے اعلان کروں گا۔ چناں چہ وہاں سے چل کر مسجدِ حرام آئے اور بلند آواز سے پکار کر کہا: أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔یہ سن کر مشرکین کھڑے ہوئے اور اُن کو اتنا مارا کہ اُن کو لٹادیا۔ اتنے میں حضرت عباس آگئے اور وہ (اُن کو بچانے کے لیے) ان پر لیٹ گئے اور انھوں نے کہا: تمہارا ناس ہو! کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ یہ قبیلہ غِفَار کا آدمی ہے اور ملکِ شام کا تمہارا تجارتی راستہ اسی قبیلہ کے پاس سے گزرتا ہے۔ اور حضرت عباس نے اُن کو کافروں سے چھڑا لیا۔ اگلے دن حضرت ابو ذر نے پھر ویسے ہی کیا۔ چناںچہ پھر کافروں نے اُن پر حملہ کیا اور اُن کو مارا اور پھر حضرت عباس (بچانے کے لیے) اُن پر لیٹ گئے۔ 1 اِمام بخاری نے حضرت ابنِ عباس ؓ کی روایت میں یوں نقل کیا ہے کہ انھوں نے اعلان کیا: اے جماعت ِقریش! سن لو: أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔ کافروں نے کہا: پکڑو اس بے دین کو۔ چناںچہ وہ سب کھڑے ہوکر مجھے مارنے لگے اور مجھے اتنا مارا گیا کہ میں مرنے کے قریب ہوگیا۔ حضرت عباس ؓ میری مدد کو آئے اور میرے اوپر لیٹ گئے اور کافروں کی طرف متوجہ ہوکر کہا: تمہارا ناس ہو! تم غِفَار کے آدمی کو مارنے لگے ہو؟ حالاں کہ تمہاری تجارت کا راستہ اور تمہاری گزرگاہ غِفَار کے پا س سے ہے۔ چناںچہ لوگ مجھے چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئے۔ جب اگلا دن ہوا تو میں نے بلند